لندن:برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر نے کہا ہے کہ سنہ 2006 میں فلسطین میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں تحریک حماس کی بھاری اکثریت کے ساتھ کامیابی کے بعد عالمی سطح پر اس کا بائیکاٹ جاری رکھنا بہت بڑی غلطی تھی۔
ایک انٹرویو میں برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر نے اعتراف کیا کہ عالمی رہ نماں کی طرف سے سنہ 2006 کیب عد حماس سے قطع تعلق نہیں کرنا چاہیے تھا، کیونکہ حماس کو فلسطینی عوام نے اپنی نمائندہ جماعت منتخب کی تھی۔خیال رہے کہ ٹونی بلیئر نے سنہ 2006 میں اس وقت کے امریکی صدر جارج بش کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے فلسطین میں حماس کی قیادت میں قائم ہونے والی 10 وین کابینہ کو تسلیم کرکے غلطی کی تھی۔
صدر بش نے کہا تھا کہ جب تک فلسطینی حکومت گروپ چار کی شرائط جن میں اسرائیل کو تسلیم کرنا، تشدد ترک کرکے سابقہ معاہدوں کو تسلیم کرنے شامل تھا پر عمل درآمد نہیں کرتی تب تک فلسطینی حکومت کی امداد بند کردی جائے گی۔برطانوی صحافی ڈونلڈ ماسنیٹیر کو دیئے گئے ایک انٹرویو ٹونی بلیئر نے کہا کہ حماس کو مذاکرات کی میز پرلاتے ہوئے حماس کے موقف کو تبدیل کرنا ہوگا۔ مجھے یقین ہے کہ مستقبل قریب میں ایسا ممکن ہوگا۔
سابق برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ بہت مشکل کام ہوگا کیونکہ اسرائیل کے شدت پسند حماس کے ساتھ معاہدے کی حمایت نہیں کریں گے مگر ہمیں فریقین میں معاہدے کے لیے سرتوڑ کوششیں کرنا ہوں گی۔اس سے قبل ٹونی بلیئر حماس کے مندوبین کے ساتھ سنہ 2007 میں بی بی سی کے نامہ نگار آلان جونسٹن کے اغوا کے دوران خفیہ رابطوں میں رہے ہیں۔ جونسن کو ایک انتہا پسند گروپ نے یرغمال بنالیا تھا۔