یوکرین میں جنگ ختم کرنے کی زیلنسکی کی سفارتی پیشکش؛ روس کے سخت مطالبات برقرار

یوکرین میں جنگ ختم کرنے کی زیلنسکی کی سفارتی پیشکش؛ روس کے سخت مطالبات برقرار

یوکرین :یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ جاری جنگ کو اگلے سال سفارتی ذرائع سے ختم کرنا ناگزیر ہے۔ زیلنسکی کا یہ بیان سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنگ جلد ختم کرنے کے دعوے کے بعد سامنے آیا۔


دریں اثنا، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے تقریباً دو سال بعد کسی مغربی رہنما، جرمنی کے وائس چانسلر اولاف شولز، سے فون پر رابطہ کیا۔ اولاف شولز نے روس کے یوکرین پر جارحانہ رویے کی مذمت کی، لیکن کیف نے اس رابطے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ روس کی تنہائی کو کم کرنے کی کوشش ہے۔


یوکرین اور مغربی ممالک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شمالی کوریا کے فوجی روس کی مدد کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک نے حالیہ دنوں میں ایک دفاعی معاہدہ بھی کیا، جس نے ان کے فوجی تعلقات کو مزید مضبوط کیا۔


جی-7 ممالک نے روس کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین میں منصفانہ امن کی راہ میں روس سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

زیلنسکی نے دعویٰ کیا کہ روسی افواج کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور کئی علاقوں میں ان کی پیش قدمی سست ہو چکی ہے، جبکہ روسی صدر نے مذاکرات کے لیے یوکرین سے اپنی زمین چھوڑنے کی شرط رکھی ہے، جسے زیلنسکی نے مسترد کر دیا ہے۔


یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ کے مستقبل پر عالمی سطح پر مختلف موقف سامنے آ رہے ہیں۔ زیلنسکی نے سفارتی حل کی بات کی ہے، لیکن روس کی شرائط اور مغربی ردعمل اس جنگ کے اختتام کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔