لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے تعلیمی اداروں کی نجکاری کو پاکستان کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا اثر تعلیمی معیار پر پڑے گا۔
الخدمت فاؤنڈیشن کی یوتھ گیدرنگ کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہمیں اپنے نوجوانوں کو مایوس نہیں ہونے دینا چاہیے اور ملک کے وسائل پر قابض افراد کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جب تعلیم کو کاروبار بنایا جائے تو اس سے ملک کی توہین کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں یکساں تعلیمی نظام، نصاب اور زبان ہونی چاہیے تاکہ تمام بچوں کو یکساں مواقع مل سکیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ تعلیمی اداروں کی نجکاری کے خلاف آواز اٹھائیں۔
امیر جماعت اسلامی نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا آرتیفیشل انٹیلی جنس میں آگے بڑھ رہی ہے اور حکمرانوں کو اس بات کا ادراک کرنا چاہیے۔ انہوں نے "بنو قابل پروگرام" کا آغاز کیا ہے جس کے تحت دو سال میں 10 لاکھ بچوں کو مہارت فراہم کی جائے گی۔
اس کے علاوہ، حافظ نعیم الرحمان نے غزہ میں مظلوم فلسطینیوں کی مدد اور ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کو امت مسلمہ کا فرض قرار دیا۔