لاہور، ملتان:پاکستان کے مختلف شہروں خصوصاً لاہور اور ملتان میں سموگ اور دھند کا راج برقرار ہے، جس کے باعث فضا مضرِ صحت ہو چکی ہے۔ لاہور، جو باغوں کا شہر کہلاتا ہے، اس وقت دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں دوسرے نمبر پر ہے۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) خطرناک سطح تک پہنچ چکا ہے، جیسے کہ ڈی ایچ اے میں 1324، سید مراتب علی روڈ پر 1210، اور غازی روڈ انٹرچینج پر 850 ریکارڈ کیا گیا۔
فضائی آلودگی کے بڑھتے ہوئے اثرات کے پیشِ نظر لاہور اور ملتان میں گرین لاک ڈاؤن کی مدت میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ دونوں شہروں میں یونیورسٹیز اور کالجز 24 نومبر تک بند رہیں گے، اور آن لائن کلاسز جاری رکھی جائیں گی۔ اسکولز بھی 24 نومبر تک بند رہیں گے، سوائے مری کے۔ سموگ کی شدت کی وجہ سے لاہور اور ملتان میں تمام تعمیراتی کاموں پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے، البتہ قومی سطح کے تعمیراتی منصوبوں کو اجازت دی گئی ہے۔
سموگ ایمرجنسی کے تحت، لاہور اور ملتان میں ریستورانوں کے اوقات کو محدود کر دیا گیا ہے، جنہیں 4 بجے تک کھلا رکھنے کی اجازت ہوگی، اور 4 سے 8 بجے تک صرف ٹیک اوے کی اجازت ہوگی۔ 8 بجے کے بعد تمام ریستوران بند ہو جائیں گے۔ مزید برآں، دونوں شہروں میں ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرامیڈیکل سٹاف کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں، اور تمام ہسپتالوں کی او پی ڈیز 8 بجے تک کام کریں گی۔ سموگ سے متاثرہ مریضوں کی معاونت کے لیے ریسکیو 1122 کو فعال کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب سموگ اور دھند کے باعث موٹروے کے مختلف حصوں کو بند کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان اقدامات کا اطلاق آج سے 24 نومبر تک رہے گا تاکہ عوام کی صحت کا تحفظ کیا جا سکے اور سموگ کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔