اسلام آباد: آئی ایم ایف نے پاکستان سے اگلی ڈیل کے لیے پانچ مطالبے پورے کرنے کی شرط عائد کر دی جن میں ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ اور اسٹیٹ بینک کی خود مختاری بھی شامل ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جلد ڈیل ہو جائے گی اور آئی ایم ایف نے ڈیل سے پہلے 5 پیشگی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے جن میں ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ، اسٹیٹ بینک کی خود مختاری بھی شامل ہیں جب کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ پورا کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس استثنی کا خاتمہ اور اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کے بل تیار کر لیے ہیں اور وزارت قانون، قانونی بلز کے مسودے کو حتمی شکل دے رہی ہے جبکہ کرنسی ریٹ اور مانیٹری پالیسی اسٹیٹ بینک کا دائرہ کار ہے۔
شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ اس سال شرح نمو 5 فیصد سے زیادہ رہے گی، ہم غریبوں کو امداد دیں گے اور انہیں بغیر شرح سود کے قرض فراہم کریں گے، آئندہ 4 سال میں حکومت 1400 ارب روپے کامیاب پاکستان پروگرام پر خرچ کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ کامیاب جوان پروگرام کے لیے آئندہ چار سال میں ایک سو 40 ارب روپے کے قرض دیں گے، احساس پروگرام کے لیے 260 ارب روپے رکھے گئے ہیں اور احساس راشن کے لیے 350 ارب روپے مختص کر رہے ہیں۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ کورونا کے دوران بھی کاروبار کو مالی وسائل فراہم کیے، حکومت غریبوں کے لیے وہ کر رہی ہے جو ضروری تھا، آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود غریبوں کی مدد کریں گے، حکومت کا یہ کام ہے کہ سماجی فلاح کے لیے کام کرے لیکن فنڈز کی کمی باعث مشکل ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سماجی فلاح کے منصوبے شروع کیے ہیں، حکومت 5 فیصد معاشی ترقی کا ہدف رواں مالی سال حاصل کرے گی اور معاشی شرح نمو کا اثر پائیدار ہونے کی شرط پر عوام تک پہنچے گا۔