لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ دشمن نے بلوچستان کو اپنی تخریبی سرگرمیوں کا مرکز بنالیاہے جبکہ حکومت نے کلبھوشن کو مہمان بناکر رکھاہواہے ۔ انسانی ہمدردی کے تحت اس کے گھروالوں سے اس سے ملاقات کی آفر کی گئی ہے جسے بھارتی میڈیا پاکستان پر دباؤ کا نتیجہ قرار دے رہاہے ۔ کئی پاکستانیوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے کے لیے انسانی ہمدردی کیا معنی رکھتی ہے ؟ کلبھوشن کا بنایا ہوا نیٹ ورک ہی بلوچستان میں کاروائیاں کر رہاہے۔ حکومت موثر کاروائی کرے۔ پولیس افسروں اور پندرہ معصوم پنجابیوں کے بہیمانہ قتل کے پیچھے بھی وہی عناصر ہیں جو سی پیک کو روکنا چاہتے ہیں۔ بھارت سے ترقی و خوشحالی کا منصوبہ ہضم نہیں ہورہااو ر وہ اپنے تخریب کاروں کے ذریعے پاکستان ،خاص طور پر بلوچستان کو ہدف بنائے ہوئے ہے ۔ بھارتی عزائم کو خاک میں ملانے کے لیے ضروری ہے کہ عالمی برادری کو ان تخریبی سرگرمیوں سے آگاہ رکھا اور قومی یکجہتی کے لیے باہمی اتفاق و اتحاد کی فضاقائم کی جائے ۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ہر صورت مکمل ہوکر رہے گا ۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں مختلف وفود سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ کرپشن زدہ سیاستدان قیادت کے اہل نہیں ۔ وقت آگیاہے کہ سیاست اور کرپشن کو ہمیشہ کے لیے جدا کر دیا جائے ۔ کلین پاکستان کے لیے سب کی سکروٹنی ضروری ہے ۔ بیرون ملک سے پاکستانی کما کر ملک میں ڈالر بھیجتے ہیں اور یہاں بیٹھا کرپٹ ٹولہ لوٹ کر باہر منتقل کر دیتاہے ۔ عام پاکستانی ٹیکسوں اور بلوں کی صورت میں اپنی کمائی ملک پر قربان کررہے ہیں اور کرپٹ حکمران خون پسینہ ایک کر کے کمائی گئی دولت کو عیش و عشرت اور لوٹ کھسوٹ کی نذر کردیتے ہیں ۔ سپریم کورٹ سے اپیل ہے کہ لوٹ کھسوٹ کے اس کھیل کو بند کرانے کے لیے جلد کوئی قدم اٹھایا جائے ۔ عوام اب ان ہاتھیوں اور مگرمچھوں کو مزید برداشت نہیں کر سکتے ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہم نے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں التجا کی ہے کہ ملکی خزانے کو شیر مادر سمجھنے اور قومی امانتوں میں خیانت کرنے والوں کے خلاف جلد ایکشن لیا جائے، خاص طور پر پانامہ لیکس کے دیگر 436 کردار، آف شور کمپنیاں بنانے، پیسہ چھپانے اور بنکوں سے کھربوں روپے کے قرضے لے کر معاف کروانے والے، کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں ۔ غریب عوام کوان کی محنت کی کمائی سے محروم کرنا ظلم کی بدترین شکل ہے ۔ سپریم کورٹ موجودہ اور سابقہ حکمرانوں سمیت سب لٹیروں کا بے لاگ احتساب کرے اور لوئی گئی دولت واپس لانے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے کہاکہ یہاں چھوٹے چور جیلوں میں اور بڑے اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے ہیں ۔ یہ قومی مجرم ہیں اور ان کے ساتھ وہی سلوک ہونا چاہیے جو مجرموں کے ساتھ ہوتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ آئین اور قانون سے کوئی بالاتر نہیں جب تک ملک میں آئین کی بالادستی کو یقینی نہیں بنایا جاتا ، ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ۔ قومیں عدل و انصاف کے ذریعے آگے بڑھتی اور د نیا میں اپنا نام پیدا کرتی ہیں کرپٹ حکمرانوں نے اپنی کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کے ذریعے پاکستان کو پوری دنیا میں بدنام کردیاہے ۔
انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کرپشن کے خلاف جہاد کررہی ہے ہم نے فیصلہ کیاہے کہ 2018 ء کے انتخابات میں کرپشن کے خلاف تحریک کو اس کے نقطہ عروج پر پہنچادیا جائے تاکہ کرپٹ اور بددیانت لوگوں کو عوام کے حقوق پر ڈاکہ زنی کا موقع نہ مل سکے۔