فیس بک کے مالک مارک زکربرگ نے امریکا کے حالیہ صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت میں کردار ادا کرنے کی تردید کی ہے لیکن کمپنی میں اس بات کی چھان بین کی جا رہی ہے کہ کیسے فیس بک پر جعلی خبریں پھیلیں۔بز فیڈ نیوز کا کہنا ہے کہ فیس بک کے ‘درجنوں ملازمین’ کو غیر اعلانیہ طور پر یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کریں۔
فیس بک کے ایک ملازم نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ‘مارک زکربرگ جانتے ہیں اور کمپنی میں موجود ہم لوگ جانتے ہیں کہ انتخابی مہم کے دوران جعلی خبریں ہمارے پلیٹ فارم پربہت زیادہ شیئر کی گئیں۔’
دوسری جانب گوگل نے کہا ہے کہ وہ جعلی نیوز کی ویب سائٹس کی روک تھام کیلئے زیادہ اقدامات کرے گا تاکہ وہ اشتہارات کے ذریعے رقم نہ کما سکیں۔اس سے پہلے فیس بک نے ان الزامات کو مسترد کیا تھا کہ ان کے پلیٹ فارم کے ذریعے صدارتی انتخاب سے قبل جعلی خبریں پھیلائی گئی ہیں۔فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے اس تنقید کا بھرپور دفاع کیا ہے کہ فیس بک پر پھیلائی جانے والی جعلی خبروں سے ڈونلڈ ٹرمپ کو مدد ملی تھی۔مارک زکربرگ نے اس بات پر کہ فیس بک پر جعلی خبریں ایک اہم مسئلہ ہے، کافی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔
گذشتہ ہفتے انہوں نے اپنے پروفائل پر فیس بک پر کی جانے والی تنقید کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے لکھا کہ ‘فیس بک کا 99 فیصد مواد ایسا ہے جسے لوگ تصدیق شدہ سمجھتے ہیں۔بہت ہی کم مواد جعلی ہے۔ دھوکہ دہی اور فریب پر مبنی مواد بھی ہے لیکن وہ کسی ایک پارٹی کی حمایت میں نہیں ہے اور نہ ہی سیاست کے بارے میں ہے۔’مارک زکربرگ نے کہا کہ ‘یہ بالکل بھی نہیں ہو سکتا کہ کہ دھوکہ دہی پر مبنی مواد انتخابات کا رخ موڑ دیں۔’اس سے قبل رواں سال مئی میں فیس بک پر تنقید کی گئی تھی کہ مبینہ ایڈیٹر ٹرمپ کی حمایتی خبروں کو فیس بک کے ٹرینڈنگ عنوانات میں اوپر لے جاتے ہیں۔فیس بک نے ان الزامات کو مسترد کیا تھا اور اپنی غیر جانبداریت کا مظاہرے کرنے کیلئے انسانی ایڈیٹرز کو ختم کر دیا تھا۔