بیجنگ:پوری دنیا سے گدھے کی کروڑوں کھالیں چین پہنچائی جارہی ہیں لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ چین ان کھالوں کا کیا کرتا ہے۔حال ہی میں مارے گئے تندرست اور سیاہ گدھے کی تازہ کھال سے ’’ایجیاؤ‘‘ جیلاٹن بنایا جارہا ہے جو سردی لگنے سے لے کر بے خوابی تک کے علاج میں استعمال ہوتا ہے۔ ’’ایجیاؤ‘‘ کو چینی معاشرے میں ایک خزانے کی حیثیت حاصل ہے جس کی چین میں طلب روزبروز بڑھتی جارہی ہے۔
لوگوں کا خیال ہےکہ ’’ایجیاؤ‘‘ سے عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔ شمالی چین ایجیاؤ کا پیداواری مرکز ہے جہاں ہرہفتے گدھے کی ہزاروں کھالوں کو 100 کارخانوں میں پہنچا کر ان سے جیلاٹن بنایا جارہا ہے۔ اب یہ حال ہے کہ چینی کارخانے افریقا اور ایشیا تک سے گدھوں کی کھال برآمد کررہے ہیں۔ چین میں 1990 کے عشرے میں ایک کروڑ سے کچھ زائد گدھے تھے جو اب صرف 60 لاکھ رہ گئے ہیں۔
دیگر ممالک سے چین لائے جانے والی کھالوں کی قیمت پہلے صرف 7 ہزار پاکستانی روپے تھی اور اب اس کی قیمت 30 ہزار سے زیادہ ہوچکی ہے۔ نائیجیریا نے اپنے ملک سے چین کو گدھے کی برآمدات 3 گنا بڑھنے کے بعد پابندی عائد کردی ہے کیونکہ نائیجیریا حکومت کے مطابق اس طرح خود ان کے ملک میں گدھے معدوم ہوجائیں گے۔
گدھے کی کھالوں کی غیرمعمولی طلب کی وجہ سے افریقی ممالک میں ان کا غیرقانونی کاروبار بڑھ رہا ہے۔ ان ممالک میں کینیا، برکینا فاسو اور جنوبی افریقا شامل ہیں۔کہتے ہیں کہ چینی رہنما ماؤ ژے تُنگ نے بھی اپنے علاج کے لیے ایجیاؤ استعمال کیا تھا جب کہ چینی روایات میں اسے ہزاروں سال سے استعمال کیا جارہا ہے۔