گلگت : وفاقی وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز اور ڈبلیو ایچ او کے اشتراک سے گلگت میں اعانتی ٹیکنالوجی کے موضوع پر مشاورتی اجلاس ہوا۔ جس میں سکریٹری صحت گلگت بلتستان، و فاقی وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر ضعیم ضیاء،ڈبلیو او کی ڈاکٹر مریم کے علاوہ محکمہ سماجی بہبود، محکمہ بیت المال کے علاوہ سرکاری و غیر سرکاری اداروں اور این جی اوز کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اس دوران اپنی گفتگو میں ڈکٹرضعیم، ڈاکٹرمریم اور ڈاکٹر عثمانی نے اعانتی ٹیکنالوجی کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ معذور افراد اس وقت تک معذور کہلاتے ہیں جب تک ان کو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے زندگی کے مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتیں منوانے کا موقع نہیں دیا جاتا۔ اقوام متحدہ نے پچاس ایسے الات اور اوزار وں کی لسٹ بنائی ہے جس کی مدد سے تمام معذور افراد کو عام افراد کی طرح اپنا کام کاج بہتر طور پر کرنے کی مدد مل سکتی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے تحت تیار کردہ الات اگرمعذور افراد تک پہنچایا جائے تو وہ معاشرے کے لئے بوجھ بننے کی بجائے بغیر کسی سہارے کے اپنا کام خود کرنے کے اہل ہو سکتے ہیں۔
معذور افارد ہمارے معاشرے کے پندرہ فی صد سے زیادہ ہیں جن کی تیمار داری کے لئے ایک نارمل انسان کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح معاشرے کی ایک بڑی تعداد میں لوگ معاشرے کی بہتری میں اپنا حصہ ڈالنے سے قاصر رہتے ہیں۔ اگر ان کو اعانتی ٹیکنالوجی کے تیار کردہ الات دئیے جائیں تو ان کی زندگی آسان ہو سکتی ہے اور وہ عام افراد کی طرح اپنی زندگی گزار سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے قانون بنانے کے علاوہ لوگوں میں آگاہی ے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔