جکارتہ: پاکستان میں ایک طرف سیالکوٹ کےخواجہ سرا پر ظلم و تشدد کی خبریں گردش کر رہی ہیں، دوسری طرف انڈونیشیا میں آج خواجہ سراؤں کا مقابلہ حسن منعقد ہوا ہے۔
انتہائی خفیہ طور پر ہونے والا یہ مقابلہ خواجہ سراؤں سے روا رکھے گئے سلوک کے خلاف ردعمل ہے، کیونکہ وہاں بھی پاکستان کی طرح یہ طبقہ مظلوم ہے۔ یہ تقریب دارالحکومت جکارتہ میں منعقد ہوئی جس میں چند صحافیوں ہی کو مدعو کیا گیا تھا اور مقام کا اعلان بھی محض چند گھنٹے قبل کیا گیا تاکہ تقریب کو خراب کرنے کی کوشش نہ ہو سکے۔ مقابلے کے دوران اس بارے میں کوئی چیز سوشل میڈیا پر شیئر تک نہیں کی گئی اور جو ہوا وہ مقابلے کے بعد کیا گیا۔
مقابلہ حسن میں کل 30 خواجہ سراؤں نے حصہ لیا جن میں سے جکارتہ کے 38 سالہ کیناب تاپی نے کامیابی حاصل کی۔ انہیں مس واریا انڈونیشیا 2016ء کا تاج پہنایا گیا۔ اب وہ اگلے سال تھائی لینڈ میں ہونے والے بین الاقوامی مقابلہ حسن میں انڈونیشیا کی نمائندگی کریں گی۔ ساڑھے 6 فٹ کی خوبصورت ٹرافی جیتنے والی کیناب تاپی نے کہا کہ میں بہت خوش ہوں اور اپنے جذبات پر قابو رکھنا مشکل ہو رہا ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ خواجہ سراؤں کو قبول کیا جائے اور معاشرے میں اپنا مقام دیا جائے اور برابر سمجھا جائے۔