پیرس: فرانس میں ساحلی علاقے کے جزیرے نیو کیلیڈونیا میں انتخابی اصلاحات کے خلاف ہونے والے فسادات میں تین مقامی نوجوان اور ایک پولیس اہلکار کی ہلاکت کے بعد ایمرجنسی کا اعلان کر دیا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایمرجنسی علی الصبح نافذ ہوئی، حکام کو اجتماعات پر پابندی لگانے اور لوگوں کو فرانس کے زیر اقتدار جزیرے کے گرد گھومنے سے منع کرنے کے اضافی اختیارات دی دیے گئے۔
جزیرے پر پہلے سےموجود پولیس کے 1,800 میں 500 افسران کو شامل کیا گیا ، پولیس جزیرے کے مقامی لوگ( کمک)، فسادیوں کی جانب سے گاڑیوں اور کاروباروں کو نذر آتش کرنے اور دکانوں کو لوٹنے کے بعد بھیجی گئی ہے۔ اسکول بند کردیئے گئے ہیں اور دارالحکومت میں پہلے ہی کرفیو ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پیرس میں قانون سازوں کی طرف سے منظور کیے گئے ایک نئے بل پر فسادات پھوٹ پڑے، جس سے فرانسیسی باشندوں کو جو نیو کیلیڈونیا میں 10 سال سے مقیم ہیں صوبائی انتخابات میں ووٹ دے سکیں گے ۔ اس اقدام سے کچھ مقامی رہنماؤں کو خدشہ ہے کہ کنک ووٹ کمزور ہو جائیں گے۔
وزیر اعظم گیبریل اٹل نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے جس میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا گیا جو 12 دن تک جاری رہے گا اور اعلان کیا کہ فرانسیسی فوجیوں کو نیو کیلیڈونیا کی مرکزی بندرگاہ اور ہوائی اڈے کو محفوظ بنانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
حکام نے ویڈیو ایپ TikTok پر پابندی لگانے کا فیصلہ بھی کیا، جس کے بارے میں حکومت نے گزشتہ موسم گرما میں فرانس کی سرزمین پر ہونے والے فسادات کے دوران کہا تھا کہ فسادیوں کو منظم کرنے اور افراتفری پھیلانے میں مدد ملی، جس سے پریشانی پیدا کرنے والوں کو سڑکوں پر راغب کیا گیا۔
آسٹریلیا کے مشرق میں تقریباً 1,500 کلومیٹر (930 میل) مشرق میں جنوب مغربی بحر الکاہل میں واقع معدنیات سے مالا مال جزیرے میں فرانس کے کردار پر دہائیوں سے جاری کشمکش میں انتخابی اصلاحات تازہ ترین بحران ہے۔
فرانس نے 1853 میں اس جزیرے کو اپنے ساتھ ملایا اور 1946 میں اس کالونی کو سمندر پار علاقے کا درجہ دے دیا۔ یہ طویل عرصے سے آزادی کی حامی تحریکوں سے لرز رہا ہے۔