اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیےکہ عمران خان کے وکیل واضح کریں کہ کن ترامیم کو کن بنیاد پر چیلنج کیا گیا ہے۔عدالت نےعمران خان اور وفاقی حکومت کو تحریری گزارشات جمع کرانے کا بھی حکم دے دیا۔۔
نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواستوں پر سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی۔۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔۔ وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان کراچی سے بذریعہ ویڈیو لنک پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے کہا آپ ہم سے بہت دور ہیں۔ مخدوم علی خان نے کہا حالات ایسے تھے یقین نہیں تھا عدالت پہنچ سکوں گا یا نہیں۔ آج کل تو سوشل میڈیا بھی نہیں چل رہا کہ معلومات مل سکیں۔
چیف جسٹس نے کہا دھیان سے بات کریں ۔سوشل میڈیا پر تو گڈ ٹو سی یو خان صاحب بھی غلط انداز میں چلایا جاتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا نیب ترامیم کیس کی آج 46 سماعتیں ہو چکی ہیں۔ اب تک خواجہ حارث 26 اور مخدوم علی خان نے 20 سماعتوں پر دلائل دیئے، مقدمہ کو مزید نہیں لٹکانا چاہتے کیونکہ چھٹیوں میں شاید بنچ دستیاب نہ ہو۔ نیب ترامیم کچھ چیزیں ٹھیک ہیں کچھ غلط ہیں جن پر فیصلہ دیں گے ۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ حکومت نے کل نیب قوانین میں تیسری ترمیم کی ہے اس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ حکومت بھی تو ہمارا امتحان لے رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے عمران خان اور وفاقی حکومت کے وکلا سے تحریری معروضات طلب کر لیں، کہا تحریری مواد دیکھنے کے بعد ضرورت ہوئی تو مزید سماعت کریں گے۔ فراہم کردہ مواد پر عدالت کسی نتیجہ پر پہنچی تو فریقین کو آگاہ کر دیں گے۔
عمران خان کے وکیل واضح کریں، وہ کن ترامیم کو کن بنیاد پر چیلنج کرتے ہیں۔ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔