ہمارے پاس شواہد موجود ہیں کہ جلاؤ گھیراؤ اور فائرنگ وغیرہ میں ایجنسیوں کے اہلکار ملوث تھے: عمران خان کا بڑا دعویٰ

ہمارے پاس شواہد موجود ہیں کہ جلاؤ گھیراؤ اور فائرنگ وغیرہ میں ایجنسیوں کے اہلکار ملوث تھے: عمران خان کا بڑا دعویٰ

لاہور:  چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے پاس شواہد موجود ہیں کہ جلاؤ گھیراؤ اور بعض مقامات پر فائرنگ وغیرہ میں ایجنسیوں کے اہلکار ملوث تھے۔

 چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا "ہمارے پاس کسی بھی آزادانہ تحقیق/انکوائری میں پیش کرنے کے لیے کافی شواہد موجود ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جلاؤ گھیراؤ اور بعض مقامات پر فائرنگ وغیرہ میں ایجنسیوں کے اہلکار ملوث تھے تاکہ افراتفری پھیلائی جائے جس کا الزام تحریک انصاف پر دھرا جائے اور اس کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کا جواز تراشا جا سکے۔"

سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ" مرکزی پنجاب کی ہماری صدر ڈاکٹر یاسمین راشد اور میری ہمشیرہ واضح طور پر مظاہرین کو جناح ہاؤس کو نقصان نہ پہنچانے کی تلقین کررہی ہیں۔ بلا شک و شبہہ یہ ان لوگوں کیجانب سے ایک جال تھا جو اس لئے پھیلایا گیا کہ اس کی آڑ میں تحریک انصاف پر جاری کریک ڈاؤن میں شدّت لا سکیں اور مجھ سمیت ہمارے سینئر قائدین اور کارکنان کو جیلوں میں بھر کر اپنے اس وعدے کو پورا کر سکیں جو انہوں نے لندن پلان کے تحت نواز شریف سے کر رکھا ہے۔"

خیال رہے گزشتہ روز آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی  صدارت میں  کور کمانڈرز کانفرنس کے دوران اس عزم کا اظہار کیا گیا  فوجی تنصیبات اور ذاتی سامان کے خلاف گھناؤنے جرائم میں ملوث افراد کو پاکستان کے متعلقہ قوانین بشمول پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے ذریعے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق  جی ایچ کیو میں سپہ سالار جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت سپیشل کور کمانڈرنفرنس ہوئی۔ بیان کے مطابق شرکاء نے شہداء کو زبردست ٹریبیوٹ پیش کیا ۔ عسکری فورم نے ملک میں سیکورٹی فورسز کے کامیاب انسداد دہشت گردی اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز، خاص طور پر مسلم باغ حملے میں فوجیوں کی طرف سے دیے گئے دلیرانہ جواب کا اعتراف کیا۔

پاک آرمی کے میڈیا ونگ کے مطابق عسکری قیادت کو موجودہ اندرونی اور بیرونی سلامتی سے متعلق تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔گزشتہ چند دنوں میں امن و امان کی صورتحال کا جامع جائزہ لیاگیا  جسے سیاسی مفادات کے حصول کے لیے بنایا گیا تھا۔  بریفنگ میں بتایا گیا شہدا کی تصاویر، یادگاروں کی بے حرمتی، تاریخی عمارتوں کو نذر آتش کرنے اور فوجی تنصیبات کی توڑ پھوڑ پر مشتمل مربوط آتشزنی کے منصوبے پر عمل درآمد کیا گیا۔

کور کمانڈر کانفرنس کے دوران عسکری قیادت نے فوجی تنصیبات اور سرکاری/نجی املاک کے خلاف سیاسی طور پر  اکسانے والے واقعات کی سخت ترین ممکنہ الفاظ میں مذمت کی۔