نئی دہلی: بھارت میں کورونا وائرس سے صورتحال ابتر سے ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ 15 مئی کو نئے 3 لاکھ 11 ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے جبکہ مزید 4 ہزار 77 افراد کی ہلاکتیں سامنے آئی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ممبئی میں اموات بڑھنے پر آخری رسومات کے لیے جگہیں کم پڑ چکی ہیں۔ کورونا سے نمٹنے میں ناکام حکمت عملی پر بی جے پی حکومت کو اپوزیشن جماعتوں اور بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔
ادھر یورپی یونین اور کینیڈا سمیت مختلف ملکوں سے امداد بھارت پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے۔
خیال رہے کہ انڈین قانون کے مطابق غیر سرکاری طور پر کوئی بھی تنظیم آکسیجن کو سپلائی نہیں کر سکتی۔ اسی قانون کی وجہ سے انڈیا میں روز بروز اموات میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ مریضوں کو بچانے کیلئے بنیادی چیز آکسیجن ہی دستیاب نہیں ہے۔
خیال رہے کہ مودی حکومت نے گزشتہ سال ہی اس قانون کو پاس کرکے اپنے پاؤں پر خود ہی کلہاڑی ماری تھی۔
ہوا کچھ یوں کہ گزشتہ سال جیسے ہی کورونا وائرس نے پورے ہندوستان میں اپنے پنجے گاڑنا شروع کئے تو مودی حکومت نے ایک ایسے قانون میں بغیر کچھ سوچے ترمیم کر دی جو بیرونی امداد سے متعلق تھا۔ اس انڈین قانون کو کو فارن کنٹریبیوشن رجسٹریشن ایکٹ کہا جاتا ہے۔
اس قانون میں کہا گیا ہے کہ حکومتی اجازت کے بغیر کوئی بھی مقامی یا عالمی تنظیم براہ راست امداد نہیں پہنچا سکتی۔
اس قانون میں کہا گیا ہے کہ بیرون ممالک کی تنظیمیں اگر کورونا وائرس سے متاثرہ لوگوں کی مدد کرنا چاہتی ہیں تو انھیں اس امداد کو سرکاری کھاتے میں جمع کرانا ہوگا۔
اس قانون میں ترمیم کرتے ہوئے مودی حکومت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس سے امداد کا نظام شفاف ہوگا لیکن انھیں کیا پتا تھا کہ یہی بے وقوفی ان کے گلے میں ہڈی کی طرح پھنس جائے گی۔