اسلام آباد: طیبہ تشدد کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے گھریلو تشدد کا شکار بننے والی کمسن ملازمہ طیبہ کے والدین اور ملزمان کے درمیان صلح نامہ کو مسترد کرتے ہوئے نامزد ملزم راجا خرم علی اور اہلیہ ماہین ظفر پر فرد جرم عائد کر دی لیکن دونوں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا جس پر عدالت نے 19 مئی کو گواہوں کو طلب کر لیا ہے۔
اس سے پہلے تشدد کا شکار کمسن ملازمہ طیبہ کے والدین نے ملزم ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم علی خان اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کو چیلنج کیا تھا۔ یاد رہے سپریم کورٹ بچی کے والدین کی جانب سے جمع کرائے گئے اسی طرح کے صلح نامے کو پہلے ہی مسترد کر چکی ہے۔
واضح رہے 29 دسمبر 2016 کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشنز جج راجہ خرم علی خان کے گھر سے مبینہ طور پر تشدد کا شکار کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ کو پولیس نے بازیاب کرایا تھا اور بعد ازاں راجہ خرم علی خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں