اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے ڈان لیکس کے معاملہ کی انکوائری رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر داخلہ نے معاملہ کو قومی سلامتی کے منافی قرار دیا اگر یہ قومی سلامتی کا مسئلہ نہیں تھا تو کور کمانڈرز اور وزیر داخلہ اپنے موقف سے دستبردار ہوں۔
شیریں مزاری نے کہا کہ طارق فاطمی کو قربانی کا بکرا بنایا گیا لیکن طارق فاطمی نے خود پر لگے الزامات کو مسترد کیا ہے۔ اگر ڈان اخبار کی خبر غلط تھی تو پتا چلائیں کہ جھوٹی خبر لیک کرنے کا ذمہ دار کون تھا۔ اگر خبر جعلی تھی تو کیا یہ سزا کافی ہے یا پھر خبر پلانٹ کی گئی ہے تو اس کا تعین کیوں نہیں کیا گیا۔
اسد عمر نے کہا خارجہ اور سیکیورٹی پالیسی بنانا پارلیمنٹ کا اختیار ہے کسی ادارہ کا نہیں اور اس معاملے میں صرف فوج کی نہیں 20 کروڑ عوام کی بدنامی ہوئی ہے۔ اگر میڈیا آزاد ہے تو پرویز رشید، راؤ تحسین کو خبر رکوانے کی ذمے داری عائد کر کے ہٹایا کیوں گیا اور ڈان لیکس خبر معاملہ قومی سلامتی سے متعلق نہیں تھا تو اس کو اتنا اچھالا کیوں گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا صحافی کے خلاف اے پی این ایس کو کارروائی کیلئے لکھنے کا کیا جواز ہے اور ڈان لیکس کا معاملہ ڈی جی آئی ایس پی آر کا ٹوئٹ واپس لینے سے حل نہیں ہوا۔
ایم کیو ایم کے پارلیمانی رہنماء شیخ صلاح الدین نے ڈان لیکس کی رپورٹ پارلیمنٹ میں لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے بجائے ڈان لیکس کا معاملہ پارلیمان میں زیربحث لایا جائے۔ ڈان لیکس رپورٹ پر تین عہدیداران کو فارغ کر کے حکومت نے ڈان لیکس کی حقیقت تسلیم کر لی۔ پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ حکومت ڈان لیکس کی تفصیلی رپورٹ چھپا کر کسی اور کو بچانا چاہتی ہے جب قومی سلامتی کی خلاف ورزی ہوئی ہے تو پھر چیزوں کو چھپانے کے بجائے تفصیلی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے۔
حکومتی اتحادی محمود خان اچکزئی نے اپوزیشن کو پیش کش کی ہے کہ کسی ادارے کو پارلیمان پر کوئی بالادستی نہیں اپوزیشن قرارداد لائے تو حمایت کروں گا۔ ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی نے کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی ڈان لیکس رپورٹ کے معاملے پر پارلیمانی رہنماوں سے مل کر فیصلہ کریں گے۔
یاد رہے 10 مئی کو وزیراعظم نواز شریف سے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی ملاقات میں ڈان لیکس پر معاملات افہام و تفہیم سے طے پا گئے تھے جس کے بعد پاک فوج نے 29 اپریل کو کیا گیا ٹوئٹ واپس لے لیا تھا اور کہا گیا تھا کہ 29 اپریل کا ٹوئٹ کسی ادارے یا فرد کو نشانہ بنانے کے لیے نہیں تھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں