اسلام آباد : سپریم کورٹ نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دینے کی دائر درخواست خارج کر دی. ۔جسٹس اعجاز الااحسن نے ریمارکس دیے کہ آئینی تقاضا ہے کہ صدارت کے انتخابات میں حصہ لینے کیلئے تائید کنندہ اور تجویز کنندہ رکن مجلس شوریٰ ہونا چاہیے ۔
جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے صدر عارف علوی کو نا اہل قرار دینے کیلئے شہری ظہور مہدی کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار ظہور مہدی ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہوئے اور کہا میرے صدارتی امیدوار کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال درست نہیں ہوئی جبکہ عارف علوی کے کاغذات پر میرے چھ اعتراص تھے۔
انہوں صدارتی الیکشن کے وقت عارف علوی انڈر ٹرائل ملزم تھے اور صدارت کیلئے اہلیت نہیں رکھتے تھے ۔ میرے صدر کا الیکشن لڑنے کے کاغذات کو تائید کنندہ اور تجویز کنندہ نہ ہونے پر خارج کیا گیا ۔ اہلیت نہ رکھنے والے کو صدر بنانے کیوجہ سے ملک اس وقت بحران کا شکار ہے۔سیاسی جماعتیں ایک دوسرے سے دست و گریباں ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا سیاسی جماعتیں کیا کر رہی ہیں یہ آپکا مقدمہ نہیں ہے۔ آپ کے کاغذات نامزدگی پر تجویز کنندہ اور تائید کنندہ کے دستخط نہیں تھے۔