لاہور: یونیورسٹی آف لاہور (یو او ایل) کی حدود میں پرپوز کرنے اور ویڈیو بنانے پر یونیورسٹی سے نکالے جانے والے شہریار رانا اور حدیقہ جاوید شادی کے بندھن میں بندھ گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کچھ روز قبل یونیورسٹی آف لاہور کی طالبہ حدیقہ کیانی نے اپنے ساتھی طالب علم شہریار رانا کو پرپوز کیا اور ان لمحات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی جس کے نتیجے میں یونیورسٹی انتظامیہ نے دونوں کو ہی یونیورسٹی سے بھی نکال دیا اور جامعہ کی حدود میں داخلے پر پابندی عائد کر دی۔
View this post on Instagram
نجی خبر رساں ادارے کے مطاق شہریار رانا اور حدیقہ جاوید نے شادی کر لی ہے اور اب سوشل میڈیا پر یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ اپنا فیصلہ واپس لے گی؟ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے دونوں کو نکالنے کے فیصلے پر فواد چوہدری سمیت دیگر مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے معاملے کا کوئی اور حل نکالنے کو کہا تھا۔
فواد چوہدری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں لکھا تھا’ مرضی سے شادی ہر لڑکی کا بنیادی حق ہے، اسلام عورتوں کو جو حقوق دیتا ہے، مرضی کی شادی ان حقوق میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے، یونیورسٹی انتظامیہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے، لڑکیوں کو پراپرٹی سمجھنا اسلام کے خلاف ہے۔‘
مرضی سے شادی ہر لڑکی کا بنیادی حق ہے، اسلام عورتوں کو جو حقوق دیتا ہے مرضی کی شادی ان حقوق میں مرکزی حیثئیت رکھتی ہے یونیورسٹی انتظامیہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے، لڑکیوں کو پراپرٹی سمجھنا اسلام کے خلاف ہے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) March 15, 2021
اسی طرح معروف گلوکار شہزاد رائے نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ’لڑکی کو سر عام ڈانٹنے مارنے پر کوئی متوجہ نہیں ہوتا، پر پیار سے گلے لگانا بہت بڑا جرم ہے۔‘
Larki ko sar-e-aam dantnay marnay par koee mutawaja nahi hota, par pyaar say galay langana buhat bada jurm hai. pic.twitter.com/GduBytbNnO
— Shehzad Roy (@ShehzadRoy) March 13, 2021
میرا سیٹھی نے اپنے پیغام میں کہا تھا’لاہور میں ایک طالب علم اور طالبہ کو سب کے سامنے ایک دوسرے کو شادی کی پیشکش کرنے اور اس کے بعد پیار کا اظہار کرنے پر یونیورسٹی سے نکال دیا گیا۔ کیسا پرتشدد اور زہریلا مسئلہ ہے۔ تمام فطری اور خوش آئند چیزوں کی نگرانی کرنے، سینسر کرنے اور پابندی عائد کرنے والی ریاست کو یہ احساس ہی نہیں ہو رہا ہے کہ آپ اس طرح معاشرے پر ظلم کرتے ہیں۔‘
Two Lahori students expelled because of a public marriage proposal and subsequent display of affection.
— Mira Sethi (@sethimirajee) March 12, 2021
What a violent, toxic mess this is.
A State that surveils, censors and bans all things natural and joyous, not realising THIS is how you brutalize a society https://t.co/fLPclp2RB4
وسیم اکرم کی اہلیہ شنیرا اکرم نے بھی اس معاملے پر ردعمل کا اظہار کیا تھا جن کا کہنا تھا کہ ’آپ سارے اصول و قوانین عائد کر دی مگر پیار کو نہیں نکال سکتے! یہ ہمارے دلوں میں ہے، نوجوانی کا یہ سب سے بہترین حصہ ہے اور یہی آپ کی زندگی کو جینے کے قابل بناتا ہے! آپ کسی بھی انسٹیٹیوٹ سے کہیں زیادہ پیار سے سیکھتے ہیں۔‘
Apply all the rules you want but you can’t expel love! It’s in our hearts, it’s the best part about being young and it what makes life worth living! You learn more about love than you can ever learn at an institution ❤️
— Shaniera Akram (@iamShaniera) March 13, 2021