اسلام آباد: الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس میں سکروٹنی کمیٹی کی طرف سے درخواست گزار کو ریکارڈ نہ دینے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی ۔ ممبر خیبرپختونخواہ ارشاد قیصر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔الیکشن کمیشن نے چیئرمین تحریک انصاف وزیراعظم عمران خان اور سکروٹنی کمیٹی کو نوٹس جاری کردیا۔
درخواست گزار اکبر ایس بابر کے وکیل نے بتایا کہ اسکروٹنی کمیٹی میں پیش کیے گئے ریکارڈ تک رسائی ہمارا قانونی حق ہے،،ہمارے ثبوتوں کے جواب میں جو ریکارڈ پی ٹی آئی نے دیا اس کو ہم سے خفیہ کیوں رکھا جا رہا ہے۔۔
وکیل درخواست گزار احمد حسن نے کہا کہ کمیشن نے اپریل 2019 میں ہی فیصلہ کیا تھا کہ سکروٹنی کمٹیی کی کیا ضرورت ہے ۔ہمیں تو پتہ ہی نہیں چلتا کہ دوسری پارٹی نے ریکارڈ جمع کروایا یا نہیں۔ یہ کہا گیا کہ ایک گھنٹے میں آپکو کاروائی کے دوران کاغذات دکھا دیں گے۔سیکروٹنی کا عمل کیسے ممکن ہے جب مجھے کوئی جواب ہی نہیں دیا جائے گا۔
ممبر خیبرپختونخوا ارشاد قیصر نے استفسار کیا کہ کیا آپ ان کاغذات کی صداقت دیکھنا چاہتے ہیں؟ سکروٹنی کمیٹی نے کیا خود کوئی ریکارڈ اکھٹا کیا ہے؟
وکیل اکبر ایس بابر نے کہا کہ سیاسی جماعت کا تمام ڈیٹا پبلک ہوتا ہے۔ یہ بھی یقین دہانی کروائی ہے کہ اس میٹریل کا غلط استعمال نہیں کیا جائے گا۔ کہا جاتا ہے آپ کی درخواست میں ایک اکاؤنٹ کا ذکر تھا یہاں تو 26 اکاؤنٹ نکل آئے۔ہمارا کام تھا اکاؤنٹ کی نشاہدہی کرنا۔ سپریم کورٹ نے حنیف عباسی کیس میں کہا الیکشن کمیشن کے پاس مکمل اختیار ہے۔ایک سال کے ریکارڈ دینے پر پی ٹی آئی انکاری ہے۔
وکیل نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی ہمیں کوئی کاغذ دینے کو تیار نہیں۔ نظر یہ آ رہا ہے کہ اسکروٹنی کمیٹی کی کارروائی صرف دکھاوا ہے جس پر کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کیا اس پر کوئی حکم نامہ دیا ہے۔
اکبر ایس بابر کے وکیل نے دلائل دیے کہ کم سے کم 6 انٹرنیشنل اکاؤنٹس،دو مخصوص امریکن کمپنی کی ٹرانزیکشن اور اسٹیٹ بینک کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔ سعودیہ عرب میں کوئی سیاسی جماعت اپنا دفتر نہیں کھول سکتی تو فنڈز کیسے وہاں سے آئے۔
ممبر بلوچستان نے ریمارکس دیے کہ کمیٹی کی رپورٹ آجائے اس کے بعد یہ بحث ہوگی ۔الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی چیئرمین اور سکروٹنی کمیٹی کو نوٹس جاری کردیا۔ کیس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی کردی۔