اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف فنڈز اجرا سے متعلق پیپلز پارٹی کی درخواست مسترد کردی ہے۔ الیکشن کمیشن میں وزیراعظم کے خلاف پیپلز پارٹی نے درخواست دائر کی تھی۔ اور موقف اختیار کیا تھا کہ وزیراعظم نے ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دیے لہٰذا انہیں نااہل کیا جائے۔
درخواست گزار نیر حسین بخاری نے کمیشن کو بتایا کہ وزیراعظم نے سینیٹ انتخابات کے دوران ارکان اسمبلی کو فنڈز جاری کرکے کرپٹ پریکٹس کی جب الیکشن شیڈول کا اعلان ہوجائے تو کسی ڈویلپمنٹ اسکیم کا اعلان نہیں کیا جاسکتا۔
پیپلز پارٹی کے وکیل نیر بخاری نے کہا کہ وزیراعظم نے شیڈول کے اعلان کے بعد ارکان اسمبلی سے ملاقاتیں کیں۔ وزیر اعظم نے الیکشن ایکٹ کے سیکشن 181 کی بھی خلاف ورزی کی۔ عمران خان نے الیکشن کمیشن کی بھی توہین کی۔ بادی النظر میں یہ کرپٹ پریکٹس کا کیس ہے۔۔
نیر بخاری نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے چار ارکان اسمبلی نے ٹی وی پروگرام میں فنڈز لینے کا اعتراف کیا۔ الیکشن کمیشن عمران خان کو طلب کرے۔ اعتراف کرنے والے چار ارکان کو بھی طلب کیا جائے۔ ایم این ایز اور وزیراعظم کو نوٹسز جاری ہونے چائیے۔
ممبر کے پی ارشاد قیصر نے سوال کیا کہ کیا آپ اس کیس میں عمران خان کو سیاسی جماعت کے سربراہ کے طور پر لے رہے ہیں یا وزیراعظم کے طور پر لیا ہے ۔ ضابطہ اخلاق میں وزیراعظم کا حوالہ کدھر ہے۔ جس پر انہوں نے کہا کہ ضابطہ اخلاق میں صرف صدر اور گورنرز کا ذکر ہے وزیراعظم کا نہیں۔
ممبر کے پی نے کہا کہ اسی طرز کا مرتضیٰ جاوید کا کیس بھی فکسڈ ہے، یہ کیس سپریم کورٹ میں بھی تھا اس کا کیا بنا۔ نیر بخاری نے کہا کہ وہاں حکومت نے فنڈز کے اجرا کی خبر کو غلط قرار دیا تھا۔
نیر بخاری نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے سینیٹ انتخابات کے دوران ارکان اسمبلی کو فنڈز جاری کرکے کرپٹ پریکٹس کی۔وزیر اعظم نے ہر رکن کو پچاس کروڑ روپے کے فنڈز دینے کی یقین دہانی کروائی تھی۔ جب الیکشن شیڈول کا اعلان ہوجائے تو کسی ڈویلپمنٹ اسکیم کا اعلان نہیں کیا جاسکتا۔