اسلام آباد: پبلک اکاونٹس کمیٹی نے صوبوں کے ذمے وفاق کے بقایاجات کاٹ کر این ایف سی سے پیسے دینے کی ہدایت کردی ۔ تمام سرکاری اداروں کو پاکستان پوسٹل کے ذریعےدستاویزات بھیجنے کا پابند بنا دیا گیا۔ ڈی جی ایف ڈبلیو او کی پی اے سی میں عدم شرکت پر سیکرٹری دفاع کو خط لکھ دیا گیا ۔ سیکرٹری دفاع آرمی چیف کو بھی آگاہ کریں کہ ان کے ماتحت افسران کیوں پی اے سی نہیں آتے۔
اسلام آباد میں پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نور عالم کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزارت مواصلات کے آڈٹ اعتراضات زیر بحث لائے گئے۔ چیئرمین پی اے سی نے اس بات سختی سے نوٹس لیا کہ سرکاری ادارے اپنی ڈاک نجی کوریئر کمپنیوں کےذریعے کیوں بھیج رہے ہیں؟ جن پر زیادہ اخراجات آرہے ہیں۔ آئندہ سے تمام سرکاری خط و کتابت و دستاویزات پاکستان پوسٹ کے ذریعے بھیجی جائیں ۔
پی اے سی میں ڈی جی ایف ڈبلیو او کے ڈی جی کے نہ آنے پر برہمی کا اظہار کیا گیا اور سیکرٹری دفاع کو فوری بلانے کی ہدایت کی۔ وہ شہر سے باہر ہونے کے باعث پیش نہ ہوسکے۔ پی اے سی نے سیکرٹری دفاع و ڈی جی کو اگلے اجلاس میں طلب کرتے ہوئے خط بھی لکھ دیا۔ خط میں آرمی چیف کو بھی اس رویے سے آگاہ کرنے کا کہا گیا۔
پی اے سی نے صوبوں کے ذمے مرکز کے واجب الادا اربوں روپے دینے کے لیے ہدایت کی ہے۔ این ایف سی صوبوں کو بقایا جات کاٹ کر پیسے دیا کرے وزارت قانون اس کا طریقہ کار بنائے۔