لاہور: ہائی کورٹ نے انتظامیہ کو مزارات میں مفت خدمات کو یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے زائرین سے پارکنگ، ٹوائلٹ کے استعمال پر اور جوتے رکھنے کی فیس نہ لینے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان کی سربراہی میں شہری حق نواز کی جانب سے پنجاب بھر میں گزشتہ ماہ مزارعات میں زائرین سے جوتے رکھنے اور واش روم استعمال کرنے والوں سے پیسے وصول کرنے کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ محکمہ اوقاف کے لوگ زائرین سے واش روم اور جوتوں کی مد میں بھتہ وصول کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ مزاروں کی پارکنگ میں کوئی پیسہ وصول نہیں کیا جائے گا، اگر اوقاف سے دربار کا انتظامات نہیں ہو رہے ہیں تو انہیں ڈی نوٹی فائی کر دے اور 15 دن میں عمل درآمد کر کے رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ تمام مزارات سے چندہ کی رقم کی تفصیلات طلب کی گئی تھی، رپورٹ کہاں ہے، جوتے رکھنے کے لیے اور واش روم پر بندہ بٹھا دیتے ہیں، کس قانون کے تحت ایسا کرتے ہیں۔
سرکاری وکیل سے استفسار کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ جو لوگ پانچ وقت نماز پڑھنے آتے ہیں، آپ ان سے بھی پیسے لیتے ہیں، واش روم استمعال کرنے کے پیسے لیے جاتے ہیں حکومت کو تو چیریٹی کرنی چاہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جوتے رکھنے کے 10 روپے لینا مزارات میں داخلے پر پابندی کے مترادف ہے، اگر اوقاف سے انتظام نہیں ہوتا تو مزارات واپس کر دیں، یہ محکمہ اوقاف کی نالائقی ہے۔
چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ گولڑہ شریف والے سارے انتظامات خود کر رہے ہیں، وہ تو ٹوائلٹ کے پیسے نہیں لیتے۔ درخواست گزار نے کہا کہ پیسہ عوام سے لے کر یہ اوقاف والے اپنے لوگوں کو تنخواہیں دے رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک دفعہ ایران گیا تھا، وہاں سامان اور جوتے وغیرہ رکھنے کے کوئی پیسے نہیں لیے جاتے۔