نیپیداو: میانمار میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں حکومت کا تختہ الٹنے کے 4 سے زائد ماہ کے بعد میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کے خلاف ایک جنتا (فوجی) عدالت میں غداری کے الزام میں ٹرائل کا آغاز کردیا گیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق میانمار میں فروری سے فوج کے خلاف جمہوریت کے حامیوں کے مظاہرے جاری ہیں۔ ایک مبصر گروپ کے مطابق مظاہرین کے خلاف جاری کریک ڈاؤن میں 850 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
آنگ سان سوچی کی وکیل من من سوئے نے کہا کہ معزول رہنما میانمار کے دارالحکومت نیپیدا کی عدالت میں پیش ہوئیں جہاں جنتا نے ان پر لگائے گئے غداری کے الزام کی حمایت میں پیش کیے گئے گواہ کا بیان ریکارڈ کیا۔ وکیل نے کہا کہ 'ان کی مزاحمت اچھی ہے، وہ سنتی ہیں، کچھ جگہ پر (بیان ریکارڈ ہونے کے دوران جب ان کے خلاف بات ہوئی تو) وہ مسکرائیں'۔ وکیل من من سوئے نے کہا کہ ہم جب بھی انہیں دیکھتے ہیں وہ اپنے اعتماد کے ساتھ ہمیشہ مضبوط نظر آتی ہیں۔ وکیل من من سوئے نے کہا کہ مقدمے کی کارروائی اب اگلے ہفتے ہوگی۔
عدالت نے ان کے خلاف علیحدہ الزام پر بھی بیان ریکارڈ کیا کہ گزشتہ برس ہونے والے انتخابات کے دوران جب ان کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کامیاب ہوئی تو آنگ سان سوچی نے کورونا وائرس کی پابندیوں کی خلاف ورزی کی تھی۔
اگر آنگ سان سوچی پر لگائے گئے تمام الزامات ثابت ہوجاتے ہیں تو 75 سالہ نوبیل انعام یافتہ رہنما کو ایک دہائی سے زائد عرصے تک قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔
جنتا (فوج) کی جانب سے دارالحکومت میں تعمیر کیے گئے ویران کمرہ عدالت میں جاری کارروائی کے دوران صحافیوں کا داخلہ منع تھا جہاں صرف گواہ، درخواست گزار اور پروسیکیوشن کے وکلا کے ساتھ ساتھ صرف ایک جج اور 2 کلرک موجود تھے۔ ایک صحافی نے کہا کہ کمپاؤنڈ کے گرد پولیس کی بھاری نفری موجود تھی۔
خیال رہے کہ گھر میں نظر بند کی گئیں آنگ سان سوچی کو سونے کی غیر قانونی ادائیگیاں قبول کرنے اور نوآبادیاتی دور کے رازداری کے قانون کی خلاف ورزی کرنے سمیت کئی الزامات کا سامنا ہے۔ ان کے علاوہ سابق صدر ون مینٹ اور سینئر این ایل ڈی رہنما ڈاکٹر میو آنگ کے خلاف بھی غداری کے مقدمات چل رہے ہیں اور وہ بھی گزشتہ روز آنگ سان سوچی کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔