سرینگر: میڈیا رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند کرنے کی وجہ کشمیری نوجوان کے جاں بحق ہونے کے بعد علاقے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کی صورتحال ہے۔ کشمیری نوجوان نصیر احمد بھارتی سکیورٹی فورسز کی جانب سے فائرنگ میں زخمی ہوا تھا جسکے بعد اسے قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخموں کے تاب نہ لاتے ہوئے نصیر احمد کی موت واقع ہو گئی ۔
بھارتی حکام نے اپنے ظالمانہ عمل کو چھپانے کیلئے معصوم کشمیری نوجوان کی گولیوں سے چھنی لاش کی تصاویر وائرل ہو جانے کے باعث موبائل اور انٹرنیٹ کی سروس معطل کر دیں۔ اُدھر وادی کے مختلف علاقوں میں پولیس اور ریزو فورس کے اضافی دستے تعینات کر دئیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 8 جولائی 2016 کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہانی وانی کی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے جدوجہد آزادی کی نئی لہر اٹھی تھی جو اب تک جاری ہے۔ اس کے بعد کشمیر کے مختلف علاقوں میں تین ماہ سے زائد عرصے تک کرفیو نافذ رہا جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ اسکولز، دکانیں، دفاتر اور پٹرول پمپس وغیرہ بند رہے۔
ہندوستانی فوج نے وادی کشمیر میں پیلٹ گنوں سے 700 سے زائد کشمیریوں کو بینائی سے محروم کر دیا تھا۔ کشمیر سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم کے خلاف پاکستان نے عالمی سطح پر آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا اور 21 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف نے بھرپور طریقے سے کشمیر میں بھارتی مظالم کا تذکرہ کیا تھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں