اسلام آباد: جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی پاناما عملدرآمد بینچ نے نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت از خود نوٹس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران نہال ہاشمی کی جانب سے ایڈووکیٹ حشمت حبیب پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ انہوں نے ریکارڈ اور الزامات کی تفصیل حاصل کرنے کے لئے درخواست دی ہے۔ تقریر کا ٹرانسکرپٹ فراہم کیا جائے تو مناسب جواب دیں گے اور شکایات کیا ہے ہمیں نہیں بتایا گیا جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پہلی سماعت پر نہال ہاشمی نے کہا کہ جواب تیار ہے۔
نہال ہاشمی کو جواب جمع کرانے کی مہلت عدالت نے دی آپ نے تقریر کا متن مانگا ہے حالانکہ پوری دنیا میں ان کی تقریر کا متن پھر رہا ہے اور آپ کے پاس نہیں۔ آپ گوگل سے متن حاصل کر سکتے ہیں جبکہ اٹارنی جنرل اور توہین عدالت کے مقدمے کے استغاثہ اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ یہ سمجھ رہے ہیں نہال ہاشمی کیخلاف کسی نے درخواست دی ہے یہ درخواست نہیں عدالت نے ازخود نوٹس لیا ہے اس پر حشمت حبیب نے کہا کہ یہ ازخود نوٹس کیس ہے کوئی آئینی درخواست نہیں کہ جس کا جواب دیا جائے۔ دنیا بھر میں متن ہو گا مگر میرے پاس نہیں ہے ۔ الزامات کی بنیاد پر میرے موکل کیخلاف مقدمہ درج ہو گیا اور انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا۔
نہال ہاشمی نے کسی جج یا فرد کا نام نہیں لیا اور میرے موکل ورکر آدمی ہیں تیس سال سے وکالت کے شعبہ سے منسلک اس مقدمے کی وجہ سے انکا مستقبل تباہ ہو گیا ہے۔ ان کیخلاف فوجداری مقدمہ بھی دج کر دیا گیا ہے۔ حشمت حبیب نے نہال ہاشمی کیخلاف کراچی میں درج مقدمے پر کارروائی رکوانے کے لیے حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں نہال ہاشمی کیخلاف درج فوجداری مقدمہ پر کارروائی روکنے کے احکامات دیئے جائیں تاہم عدالت عظمیٰ نے نہال ہاشمی کی یہ استدعا مسترد کر دی اور جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ جسے کراچی کا مقدمہ آپ جانیں اور قانون جانے جسٹس شیخ عظمت سعید نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نہال ہاشمی کے ہاتھ میں پہلے دن جواب موجود تھا آپ کو پراسکیوشن میں کوئی مسئلہ ہے تو بتائیں۔ پراسکیوشن میں کوئی مسئلہ نہیں عدالت کو مجھ پر اعتماد ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عجیب بات ہے نہال ہاشمی کو اپنا کیا ہوا یاد نہیں اس پر حشمت حبیب نے کہا کہ ہمیں سب یاد ہے مگر ذرا ذرا۔ حشمت حبیب کا موقف سننے کے بعد جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ نہال ہاشمی سے جلد بازی میں جواب نہیں لینا چاہتے تھے انکو جواب دینے کے لیے پورا موقع دیا گیا تھا۔ لگتا ہے نہال ہاشمی عدالت کے ساتھ کھیل کھیل رہے ہیں۔ گزشتہ سماعت پر جواب کی مہلت دیتے ہوئے ہی کیس ملتوی کیا تھا۔
نہال ہاشمی نے آج پھر موقف اختیار کیا کہ کاپی موجود نہ ہونے کے باعث جواب جمع نہیں کروا سکا۔ انصاف کے مدنظر رکھتے ہوئے نہال ہاشمی کو جواب جمع کرانے کی ایک اور مہلت دیتے ہیں لیکن نہال ہاشمی کو بھی عدالت کے ساتھ فیئر ہونا چاہیے۔ عدالت عظمی نے اٹارنی جنرل کو تقریر کا متن فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 23 جون تک ملتوی کر دی جبکہ اٹارنی جنرل نے نہال ہاشمی کو تقریر کا متن فراہم کر دیا ہے ۔
واضح رہے کہ نہال ہاشمی نے یوم تکبیر کی مناسبت نے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مبینہ طور پر بغیر نام لیے جے آئی ٹی اور پانامہ کیس کی سماعت کرنے والے ججز کو دھمکیاں دی تھی جس پر چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیا تھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں