پاکپتن: دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے لگا، ہیڈسلیمانکی، لالہ امرسنگ اور بھونڈی کے قریب حفاظتی بند ٹوٹ گئے۔ فصلیں تباہ اور کئی دیہات زیر آب آ گئے۔
دریائے ستلج میں سلیمانکی ہیڈ سے 81071 کیوسک پانی کا گزرنے والا ریلا عارف والا کی حدود میں داخل ہوگیا، بلاڑی قصوریہ اراضی دلاور کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہو کر 16 فٹ تک پہنچ چکی ہے، بڑے پیمانے پر فصلیں تباہ ہو چکی، دریا کنارے قریبی بستیوں سے لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔
پاکپتن کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں تیزی کے باعث دریا کی بلٹ میں ہزاروں ایکٹر پر دھان، مکئی، کپاس اور چارہ کی فصلوں میں سیلابی پانی داخل ہونے سے فصلیں تباہ ہوگئی ہیں، دیہاتیوں کے بنائے عارضی بند بھی سیلابی پانی نے توڑ دیئے جس کے بعد کئی آبادیوں میں سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے، ریسکیو ٹیمیں مکینوں کو ریلیف کیمپوں اور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف ہیں۔
بہاولنگر میں بھی بھوکاں پتن کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، دریائے ستلج کے سیلابی ریلے سے تین تحصیلیں بہاولنگر، منچن آباد اور چشتیاں بری طرح متاثر ہوئے، پانی کے تیز بہاؤ سے کٹاؤ کا عمل بھی جاری ہے، ہیڈ سلیمانکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کی 73000کیوسک سے زائد کا ریلا گزر رہا ہے۔
بہاولنگر میں دریائی بیلٹ سے ملحقہ علاقوں میں وسیع پیمانے پر فصلیں اور ڈیرے ڈوب گئے ہیں، ضلعی انتظامیہ نے تمام اداروں کو ہائی الرٹ جاری کر دیا، علاقہ مکین محفوظ مقامات پر منتقلی کے لئے مجبور ہو چکے ہیں۔
منچن آباد میں ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر پانی کی سطح مزید بلند ہوگئی، پانی کے بہاؤ میں اضافے سے گاؤں بھونڈی اور وزیرا گدھوکا کے قریب بنائے گئے حفاظتی بند ٹوٹ گئے، بند ٹوٹنے سے درجنوں آبادیاں اور فصلیں زیر آب آ گئیں، لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق پانی میں گھرے افراد اور جانوروں کو ریسکیو کیا جا رہا ہے، اب تک دو سو سے زائد افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے، مزید ریسکیو کا عمل جاری ہے۔
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح مزید کم ہو کر ساڑھے 15 فٹ رہ گئی، ہیڈ گنڈا سنگھ والا سے پانی کا اخراج کم ہو کر 20 ہزار کیوسک رہ گیا۔
ڈپٹی کمشنر قصور کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کی ہر ممکن امداد جاری ہے، سیلاب کے متاثرین کو دو وقت کا کھانا اور کشتیوں کے ذریعے دریا پار کرایا جا رہا ہے۔
دوسری جانب دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 77 ہزار 233 کیوسک رکارڈ کیا گیا جبکہ ڈپٹی کمشنر کے مطابق ہیڈ مرالہ پر پانی کا اخراج 48 ہزار 983 کیوسک رکارڈ کیا گیا ہے۔
گجرات میں ہیڈ خانکی کے مقام پر پانی کی آمد 57 ہزار 179 کیوسک جبکہ ہیڈ خانکی کے مقام پر پانی کا اخراج 49 ہزار 777 کیوسک رکارڈ کیا گیا۔
گجرات میں ہیڈ قادر آباد کے مقام پر پانی کی آمد 52 ہزار 888 کیوسک جبکہ ہیڈ قادر آباد کے مقام پر پانی کا اخراج 42 ہزار 888 کیوسک رکارڈ کیا گیا۔
فلڈ کنٹرول روم کے مطابق راجن پور کوٹ مٹھن پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد 1 لاکھ 98 ہزار کیوسک ہے، کوٹ مٹھن پر دریائے سندھ سے پانی کا اخراج 1 لاکھ 90 ہزار کیوسک ہے۔