لاہور : مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز شریف وزیراعلیٰ رہیں گے یا سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہٰی پنجاب کا تخت سنبھالیں گے؟ اس کا فیصلہ ہونے میں چند گھنٹے ہی باقی ہیں۔
پنجاب اسمبلی کے 20 حلقوں کے ضمنی انتخابات میں پولنگ کا وقت ختم اور گنتی کا عمل شروع ہو گیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن آ ف پاکستان (ای سی پی) کے ضابطہ اخلاق کے مطابق 6 بجے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج نشر کرنا شروع کئے جائیں گے۔
نیو نیوز کے مطابق صوبے کے 14 اضلاع کے 20 حلقوں میں عام انتخابات سے قبل پنجاب کے ضمنی انتخابات کے بڑے معرکہ کیلئے پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے 5 بجے تک جاری رہی۔ پانچ بجے کے بعد پولنگ سٹیشن کے اندر موجود ووٹرز کو ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت دی گئی۔
واضح رہے کہ تمام 20 حلقوں میں 175 امیدوارمدمقابل ہیں جبکہ ووٹرز کی مجموعی تعداد 45 لاکھ 79 ہزار 898 ہے جن میں سے 24 لاکھ 60 ہزار 206 مرد جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 21 لاکھ 19 ہزار 692 ہے۔
ضمنی انتخابات کے 3100 سے زائد پولنگ سٹیشنوں پر 52 ہزار اہلکار و افسران تعینات کئے گئے۔ خواتین کے پولنگ سٹیشنوں پر لیڈی پولیس اہلکار وں نے سیکیورٹی کے فرائض انجام دئیے جبکہ لاہورکے 4 حلقوں میں 9 ہزار سےزائد اہلکارتعینات کئے گئے۔
پنجاب اسمبلی کے ضمنی انتخابات راولپنڈی کے حلقے پی پی 7، خوشاب میں پی پی 83، پی پی 90 بھکر 2، پی پی 97 فیصل آباد 1، پی پی 125 جھنگ، پی پی 127 جھنگ 4 ، پی پی 140 شیخوپورہ کی نشست پر ہوئے۔ اس کے علاوہ لاہور کے حلقوں پی پی 158، پی پی 167، پی پی 168، پی پی 170 پرووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 202 ساہیوال، پی پی 217 ملتان، پی پی 224 لودھراں ون اور پی پی 228 لودھراں 5، پی پی 237 بہاولنگر، پی پی 272 مظفر گڑھ 5، پی پی 273 مظفر گڑھ 6، پی پی 28 8 لیہ اور پی پی 288 ڈیرہ غازی خان میں بھی ضمنی انتخاب کا میدان سجا۔
وفاقی وزارت داخلہ نے ضمنی انتخابات میں امن و امان کیلئے رینجرز اور ایف سی اہلکاروں کو بھی تعینات کیا جبکہ پنجاب حکومت نے دفعہ 144کے تحت لاؤڈ سپیکرکے استعمال پر پابندی عائدکر رکھی تھی۔
خیال رہے کہ 20 مئی کو الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی میں حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ کا ووٹ دینے والے تحریک انصاف کے 25 منحرف ارکان کو ڈی سیٹ کردیا تھا۔ڈی سیٹ کیے جانے والے 20 ارکان کی نشستوں پر ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں۔