اسلام آباد: داسو پر چینی باشندوں کی بس کو حادثے کے معاملے کی تحقیقات کے حوالے سے اعلیٰ سطح ٹیم اسلام آباد پہنچ گئی۔
چینی تحقیقاتی ٹیم کل داسو کا دورہ کرے گی۔ ذرائع کے مطابق چینی ٹیم حادثہ کے حقائق جاننے کے لیے جائے وقوعہ جائے گی۔ چینی ٹیم کو پاکستانی سیکیورٹی حکام بریفنگ دیں گے۔
گزشتہ روز چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا تھا کہ چین داسو دھماکے کی تحقیقات میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرنا چاہتا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے باقاعدہ بریفنگ میں بتایا کہ چین تحقیقات میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرنا چاہتا ہے۔ اس ضمن میں پاکستان کی اب تک کی گئی تحقیقی رپورٹ کے مطابق بس میں دھماکہ گیس لیکج کے باعث ہوا ہے۔
سینئر چینی سفارت کار وانگ یی نے شہب پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اور کہا تھا کہ اس دھماکے کی تحقیقات کی جائے۔ وانگ نے یہ بھی کہا کہ اگر یہ ایک “دہشت گرد حملہ” تھا تو پاکستان کو چاہیے کہ فوری طور پر ملزمان کو گرفتار کرے اور سخت سزا دے۔
وزیر خارجہ نے وانگ سے کہا کہ پاک چین منصوبوں کے حفاظتی اقدامات کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ان کے محفوظ اور ہموار آپریشن کو یقینی بنایا جا سکے۔
خیال رہے کہ 14 جولائی بدھ کے روز اپر کوہستان میں داسو ڈیم کے عملے کی بس حادثے کا شکار ہو کر کھائی میں جاگری تھی جس کے نتیجے میں 9 چینی باشندوں سمیت 13 افراد جاں بحق ہو گئے تھے جن میں ایف سی کے دو اہلکار بھی شامل تھے۔