لاہور: پاکستانی کرکٹر عمر اکمل نے لاہور میں بد تمیزی کرنے والے چاروں نوجوانوں کو معاف کرکے معاملہ ختم کر دیا ۔
سیشن کورٹ میں عمر اکمل پر حملہ کرنے والے چار ملزمان کی ضمانتوں کی درخواست کی سماعت ہوئی ، عمر اکمل کے وکیل نے عدالت میں بتایا کہ ملزمان سے معاہدہ ہوگیا ہے اس لیے انھیں معاف کر دیا ہے ۔
اس سے پہلے عمر اکمل نے ضمانتوں کی سماعت کرنے والے جج پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا ۔ عمر اکمل پر حملہ کرنے والے چار ملزمان کو ڈیفنس بی پولیس نے گرفتار کیا تھا ۔
واضح رہے کہ عمر اکمل آٹو گراف اور سیلفی لینے کے خواہشمند مداحوں پر برہم ہوگئے تھے اور گالی گلوچ کی جس کے بعد مبینہ طور پر معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچ گیا جس پر عمر اکمل نے پولیس کو فون کر دیا تھا ، پولیس اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر نوجوانوں کو حراست میں لے لیا تھا ۔ جس کے جواب میں عمار نامی شہری نے بھی مقامی تھانے میں تشدد اور حبس بے جا میں رکھنے کی درخواست دائر کروا دی ۔
رپورٹ کے مطابق مدعی کا کہنا ہے کہ میں بیرون ملک سے لاہور آیا اور اپنے ایک دوست سے ملاقات کیلئے پہنچا جو عمر اکمل کا ہمسایہ ہے ۔ ہم عمر اکمل کیساتھ سیلفی بنانے کے خواہشمند تھے اور جب اس مقصد کیلئے ان کے گھر کے باہر گئے تو عمر اکمل آ گئے اور سیلفی لینے کے دوران آپے سے باہر ہو گئے۔ درخواست میں موقف اختیار کیاگیا ہے کہ عمر اکمل نے ناصرف گالم گلوچ کی بلکہ تشدد کا نشانہ بھی بنایا اور ان کے چوکیدار نے بھی تشدد کیا ۔
عمر اکمل کے بڑے بھائی کامران اکمل نے اس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہمسائے میں سے 4 افراد عمر اکمل کے پاس آئے تاہم عمر اکمل کی جانب سے مذکورہ افراد کے ساتھ کوئی بدتمیزی نہیں کی گئی بلکہ لڑائی جھگڑے کے دوران عمر اکمل کے چہرے پر زخم آئے اور گاڑی بھی متاثر ہوئی ۔