آئین میں غریب ، امیر قیدیوں میں فرق ، قانونی محرکات کیا ہیں ؟ حیران کن تفصیلات سامنے آ گئیں

آئین میں غریب ، امیر قیدیوں میں فرق ، قانونی محرکات کیا ہیں ؟ حیران کن تفصیلات سامنے آ گئیں
کیپشن: image by facebook

اسلام آباد : پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ امتیازی سلوک رکھنے کی قانونی اجازت موجود ہے اور ایسے قوانین کو ماضی کی حکومتوں نے نہ ختم کیا او رنہ ہی ترامیم کیں۔

تفصیلات کے مطابق جیلوں میں بھی امراء قیدیوں کے لئے لگژری سہولیات موجود ہیں جبکہ غریب قیدیوں کیلئے درد ناک عذاب موجود ہے۔

پنجاب میں جیلوں میں قیدیوں سے سلوک رکھنے بارے چار قانون ہیں جن میں پہلا جیل ایکٹ 1894 کے تحت انگریزوں نے بنایا تھا ، دوسرا پنجاب برسٹال ایکٹ 1926 یہ بھی انگریزوں کا بنا ہوا قانون  ہے ، تیسرا گڈ کنڈکٹ آف پرسنینریز ایکٹ 1926 جبکہ جیل کے قانون 1978 ان چاروں قوانین میں جیل کے اندر قیدیوں کو مختلف کلاس میں تقسیم کیا جاتا ہے ، ہر کلاس کو اس کے مطابق سہولیات دی جاتی ہیں۔

مزید پڑھیئے:قوم کے لیے 10 دن اہم ہیں، سیکیورٹی مزید بہتر کی جائے، شیخ رشید
 
 
جیل قوانین کے مطابق جو قیدی گریجویٹ ہو یا ایک سو ایکڑ بارانی یا 50 ایکڑ نہری زمین کا مالک ہو تو اس قیدی کو جیل میں سپر کلاس کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔

ایسے قیدی جو انکم ٹیکس خاطر خواہ ادا کرتا ہو اسے بھی جیل میں اعلیٰ سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ امراءطبقہ سے تعلق رکھنے والے قیدی اربوں روپے کی چوری کرتے ہیں جبکہ جیل میں انہیں سپر کلاس دی جاتی ہے جبکہ غریب قیدی گائے اور بھینس چوری میں ملوث ہوتے ہیں اور انہیں جیل میں انتہائی ناقص سہولیات دی جاتی ہیں۔

قانون کے مطابق جیل میں امراءاور غرباءمیں فرق رکھا جاتا ہے ، پاکستان کی جیلوں میں 46705 قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ اب جیلوں میں 80169 قیدی موجود ہیں۔

مزید پٌڑھئیے:آواران میں سرچ آپریشن ، چار دہشتگرد ہلاک ، تین کو گرفتار کر لیا گیا
 
 
اس گنجان آبادی سے عام قیدی بیرکوں میں سو بھی نہیں سکتا جو کہ غیر انسانی عمل ہے جبکہ امراءقیدیوں کو جیل میں تمام سہولیات میسر ہوتی ہیں۔

مریم نواز اور نواز شریف کو انگریز کے بنائے ہوئے قانون کے تحت سپر کلاس سہولیات دی گئی ہیں اور انہیں پرتعیش کھانے دیئے جا رہے ہیں۔