وزیراعظم نے اپوزیشن کے مطالبات کا جواب دینے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی

وزیراعظم نے اپوزیشن کے مطالبات کا جواب دینے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے اپوزیشن کے تحریری مطالبات کے جواب کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ وزیر مملکت برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے اس بات کا انکشاف کیا۔

 اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ اپوزیشن نے اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ میں مختلف مطالبات پیش کیے ہیں۔ ان مطالبات کے جواب کے لیے وزیراعظم نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جس میں تمام اتحادی جماعتوں بشمول پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی) کو شامل کیا گیا ہے۔

رانا ثنااللہ نے بتایا کہ حکومت اپوزیشن کے مطالبات پر حتمی جواب دے گی، جو کہ تحریری شکل میں ہوگا۔ کمیٹی کا مقصد اپوزیشن کے مطالبات کا جامع اور قابل قبول جواب فراہم کرنا ہے۔

وزیر مملکت نے اپوزیشن کے دو اہم مطالبات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلا مطالبہ تھا کہ اپوزیشن کا "مینڈیٹ واپس کیا جائے"۔ اس پر حکومت نے کہا کہ اس کے لیے قانونی طریقہ کار اختیار کیا جائے گا، مگر اب اپوزیشن نے اس مطالبے سے دستبرداری اختیار کر لی ہے اور اب انتخابات کے حوالے سے کوئی نیا مطالبہ نہیں کیا گیا۔

دوسرا مطالبہ اپوزیشن کا یہ تھا کہ ان کے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمات بنائے گئے ہیں۔ حکومت نے اپوزیشن سے ان مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کو کہا تھا، مگر ابھی تک کوئی تفصیلات پیش نہیں کی گئی۔

رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ اپوزیشن نے اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ میں وفاقی حکومت سے دو کمیشن قائم کرنے کی درخواست کی تھی۔ یہ کمیشنز سپریم کورٹ کے تین سینئر ججز یا چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں بنائے جائیں گے اور انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت تحقیقات کریں گے۔

وزیر مملکت نے 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے اپوزیشن کے مطالبے پر کہا کہ یہ معاملہ پہلے ہی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، اور اس پر جوڈیشل ریویو ہو چکا ہے۔ اس لیے اس پر دوبارہ انکوائری کی ضرورت نہیں۔

اسی طرح اسلام آباد ہائی کورٹ کی حدود میں رینجرز کی کارروائی اور عمران خان کی گرفتاری کی قانونی حیثیت کے حوالے سے اپوزیشن کے مطالبے پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ اس پر بھی پہلے ہی جوڈیشل ایکشن ہو چکا ہے، اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے پر نوٹس لے رکھا تھا۔

مصنف کے بارے میں