حکومت ، اپوزیشن مذاکرات کا تیسرا دور : پی ٹی آئی کا 2 انکوائری کمیشن بنانے کا مطالبہ

حکومت ، اپوزیشن مذاکرات کا تیسرا دور : پی ٹی آئی کا 2 انکوائری کمیشن بنانے کا مطالبہ

اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کا تیسرادور وفاقی دارالحکومت  میں پارلیمنٹ ہاؤس میں  شروع ہوگیاہے۔مذاکرات کی صدارت سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز سادق کررہے ہیں ۔

 ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی  نے مطالبات کا تحریری مسودہ حکومت کو  پیش کردیا ہے،جس کے مطابق تحریک انصاف کے قید رہنما ؤں کی رہائی کے علاوہ 9 مئی 26نومبر کے واقعات کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے مطالبات کیے گئے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا 3صفحات پر مشتمل مذاکراتی ڈرافت قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے لیٹر پیڈ پر تیار کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر چیمبر میں تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کے  اراکین سے دستخط کروائے گئے ، جن میں پارٹی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ بھی شامل ہیں ، جبکہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے دستخط چارٹر آف ڈیمانڈ پر باقی ہیں۔

مذاکرات میں حکومت کی جانب سے دس رکنی جبکہ اپوزیشن جماعتوں کا چھ رکنی وفد شریک ہیں۔حکومتی ارکان میں سینیٹر عرفان صدیقی، رانا ثنا اللہ خان شامل  ہیں۔حکومتی ارکان میں خالد حسین مگسی، محمد اعجاز الحق ، فاروق ستار، عبدالعلیم خان ، چوہدری سالک حسین، سید نوید قمر، راجہ پرویز اشرف بھی شامل ہیں،اپوزیشن کی جانب سے قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان، وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، صاحب زادہ محمد حامد خان، سینیٹر ناصر عباس، سلمان اکرم راجہ شامل ہیں۔اجلاس ان کیمرہ ہے۔پہلے دو مذاکراتی ادوار سپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں ہو چکے ہیں۔

تحریک انصاف کی جانب سے پیش کیے گئے  تحریری مطالبات کی تفصیلات

پی ٹی آئی کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ حکومت 9 مئی اور 24 سے 27 نومبر 2023 کے دوران پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کے لیے دو الگ الگ کمیشن تشکیل دے، جن میں چیف جسٹس یا سپریم کورٹ کے تین حاضر سروس ججز شامل ہوں۔ کمیشن کی کارروائی عوامی اور میڈیا کے لیے اوپن رکھی جائے۔

پہلا کمیشن 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کرے گا، جس میں عمران خان کی گرفتاری، اس کے بعد ہونے والے تشدد، گرفتار افراد کے ساتھ سلوک اور ان کے انسانی حقوق کی پامالی کی تفصیل شامل ہوگی۔ اس کے علاوہ، حساس مقامات تک پہنچنے والے گروپوں کی تحقیقات کی جائیں گی اور سی سی ٹی وی فوٹیجز کا جائزہ لیا جائے گا۔

دوسرے کمیشن کو 24 سے 27 نومبر کے دوران اسلام آباد میں مظاہرین پر طاقت کے استعمال، گولیاں چلانے، اور زخمیوں یا شہداء کی تعداد کی تحقیقات کرنے کا کہا گیا ہے۔ کمیشن کو یہ بھی کہا گیا کہ وہ ہسپتالوں اور طبی مراکز کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگز کا جائزہ لے اور دیکھے کہ کیا ریکارڈ میں کوئی رد و بدل کیا گیا تھا۔

مزید برآں، پی ٹی آئی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام سیاسی قیدیوں کی ضمانت یا سزا معطل کی جائے، خاص طور پر وہ قیدی جو 9 مئی یا 24-27 نومبر کے واقعات میں شامل تھے۔ پی ٹی آئی نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر ان کمیشنز کا فوری طور پر قیام عمل میں نہ لایا گیا تو وہ مذاکرات جاری رکھنے سے قاصر رہیں گے۔

مصنف کے بارے میں