اسلام آباد: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور پاکستان تحریک انصاف کے وکیل لطیف کھوسہ ایک بار پھرآمنے سامنے آ گئے۔
سپریم کورٹ میں ملازمت کے ایک کیس کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور لطیف کھوسہ کا مکالمہ ہوا، تحریک انصاف کے وکیل نے چیف جسٹس سے سابق وزیر اعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں درخواست جلد مقرر کرنے کی استدعا کی۔
جس پر چیف جسٹس نے پی ٹی آئی وکیل کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ لطیف کھوسہ صاحب، ایک طرف آپ عدلیہ پر اعتبار نہیں کرت، باہر جا کر ہم پر الزامات لگاتے ہیں دوسری طرف آپ ہم سے ریلیف مانگ رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ سے کہا آپ اپنےکیس کی جلد سماعت کی درخواست دائر کر دیں، قانون کے مطابق جو ریلیف ہوگا وہ دیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہ دینے سے متعلق الیکشن کمیشن کیخلاف پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی وکیل لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس سے کہا تھا کہ ہم آپ کی عدالت میں لیول پلیئنگ فیلڈ کیلئے آئے تھے،آپ نے 13 جنوری کی رات 11:30 پر ایسا فیصلہ سنایا جس سے تحریک انصاف کا شیرازا بکھر گیا، ہم اب کیا توقع کریں کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ ملے گی۔ جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےکہا تھا کہ، ’فیصلہ ماننا ہے مانیں ، نہیں ماننا تو آپ کی مرضی۔‘