لاہور: سنیئر صحافی قمبر زیدی کے مطابق سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مظاہر علی نقوی اور جسٹس اعجاز الاحسن کے مستعفی ہونے میں مسلم لیگ ن کا بڑا کردار ہے۔
نیونیوز کے پروگرام مد مقابل میں میزبان رؤف کلاسرا کی طرف سے پوچھے گئے سوال کہ اوکاڑہ میں مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے جس طنزیہ انداز میں یہ بات کی کہی ہے کہ "اب لوگ استعفے دے کر بھاگ رہے ہیں" کیا اس سے لگتا ہے کہ مسلم لیگ ن یا مریم نواز نے ادارے کے ذریعے دونوں جج صاحبان کے مستعفی ہونے کیلئے دباؤ ڈالا ہو؟، جس کا جواب دیتے ہوئے قمبر زیدی نے کہا کہ با وثوق ذرائع سے یہ معلومات پہنچی ہیں کہ دونوں جج صاحبان کے مستفعی ہونے میں مسلم لیگ ن کا بڑا ہاتھ ہے۔
مریم نواز کی خواہش پر اہم ادارے کا ججز پر دباؤ؟؟ ججز کے اچانک استعفوں سے متعلق رؤف کلاسرا کا بڑا انکشاف pic.twitter.com/uniplNuuJc
— Neo News Urdu (@NeoNewsUR) January 16, 2024
میزبان نے کہا کیا وجہ ہے کہ جب پی ٹی آئی کی حکومت میں وفاقی کابینہ کی منظوری سے وزیرا عظم نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس بھیجا تو جسٹس قاضی فائز نے اس کا مکمل ٹرائل فیس کیا لیکن ان دونوں جج صاحبان نے اپنے اوپر ممکنہ آنے والے ریفرنس کو فیس کرنے کے بجائے مستعفی ہونا بہتر سمجھا، جس پر قمبر زیدی کا کہنا تھا کہ شاید ان صاحبان نے پینشن اور دیگر مراعات کے لیے یہ راستہ چنا۔
سنیئر صحافی نے کہامسلم لیگ ن کو جسٹس مظاہر علی نقوی اور جسٹس اعجاز الاحسن پر شدید تحفظات تھے کیونکہ ان جج صاحبان نے ماڈل ٹاؤن انکوئری کو پبلک کرنے، تین ماہ میں الیکشن کے انعقاد جیسے فیصلے، اور جسٹس اعجاز الاحسن پانامہ کیس میں مانیٹرنگ جج کے فرائض سر انجام دے چکے تھے۔
قمبر زیدی کا مزید کہنا تھا کہ میڈیا میں "سینیئر صحافی حسنات ملک کے دعوے کہ دونوں جج صاحبان نے سابق آرمی چیف سے ملے اور عمران خان کے خلاف عدم اعتماد نہ لانے کا کہا"، کے حوالے سے ان کے پاس کوئی مصدقہ اطلاعات نہیں ہیں۔