پشاور: پشاورہائیکورٹ نے شہریارآفریدی، آصف خان، کامران بنگش اور آفتاب عالم نے الیکشن کمیشن کی جانب سے دئیے گئے انتخابی نشانات کیخلاف درخواست خارج کردی۔
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس اعجاز خان نپر مشتمل دو رکنی بینچ نے انتخابی نشانات کیخلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی۔
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے شہریار آفریدی کے وکیل سے استفسار کیا کہ شہریار کو انتخابی نشان مل گیا تو پھرکیا مسئلہ ہے؟ اس پر وکیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی نشان سےمتعلق قانون کی خلاف ورزی کی۔جس پرجسٹس اعجازخان نے ریمارکس دیے کہ کس قانون کے تحت کہیں کہ بوتل واپس لیں اور کوئی دوسرا نشان دیں؟
اس پر وکیل نے دلیل دی کہ قانون میں سابق پارلیمنٹیرینز کو اپنی مرضی کا نشان حاصل کرنےکاحق ہے۔جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کو ضرور حق ہے لیکن ان کا کوئی درخواست یا بندہ نہیں آیا، یہ کوئی درخواست بتا دیں کہ انہوں نے کوئی نشان مانگاتھا۔ اب تو سب کچھ فائنل ہے، بیلٹ پیپرز پرنٹ ہورہے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہمیں تو سوشل میڈیا سے پتا چلا کہ یہ نشان الاٹ کیا گیا اس پر جسٹس اعجاز نے کہا کہ پہلے سے شیڈول جاری ہوتا ہے، آپ کو کیسے پتا نہیں تھا۔ درخواست گزار وکیل نے کہا کہ 13 جنوری کو رات 12 بجے تک وقت بڑھا دیا گیا تھا، اس لیے 14 جنوری کو درخواست دی.
وکیل کا کہنا تھا کہ این اے 32 کے امیدوار آصف خان کو ہتھ گاڑی نشان ملا ہے،اسی حلقے میں پی کے 82 پر ایک اور آصف خان نامی امیدوار کو بھی ہتھ گاڑی نشان دیا گیا ہے۔اس پر جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے ریمارکس دیے کہ ہتھ گاڑی تو پھر بھی تمیز والا نشان ہے۔
شہریار آفریدی کے وکیل نے مزید کہا کہ کامران بنگش کو وائلن کا نشان دیا اسی حلقے سے کسی اور امیدوار کو باجا کا نشان دیا گیا ہے، ووٹرز کو ووٹ استعمال کرتے وقت نشان میں فرق کرنا مشکل ہوگا۔
بعد ازاں عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں شہریار آفریدی، آصف خان، کامران بنگش اور آفتاب عالم کی انتخابی نشانات سے متعلق درخواست خارج کردی۔