کراچی: سندھی اور اردو ڈراموں کے نامور سینیئر اداکار میر محمد لاکھو 75 برس کی عمر میں عارضہ قلب کے باعث انتقال کر گئے۔
میر محمد لاکھو گزشتہ چند سال سے علیل تھے، انہیں عارضہ قلب سمیت سانس لینے میں تکلیف جیسے طبی مسائل کا سامنا تھا۔ میر محمد لاکھو صوبائی دارالحکومت کراچی کے شانتی نگر کے علاقے میں اپنی رہائش گاہ پر خالق حقیقی سے جا ملے، قریبی ذرائع کے مطابق انہیں دل کا دورہ پڑا تھا۔
میر محمد لاکھو کو ورسٹائل انداز میں اداکاری کرنے کی وجہ سے شہرت حاصل تھی، انہوں نے سندھی کے علاوہ اردو اور بلوچی زبان کے ڈراموں میں بھی اداکاری کی جب کہ سندھی فلموں میں بھی انہوں نے اداکاری کے جوہر دکھائے۔
میر محمد لاکھو نے 1980 کے بعد کیریئر کا آغاز کیا، میر محمد لاکھو نے پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) سینٹر کراچی سے سندھی ڈراموں سے اداکاری کا آغاز کیا، انہوں نے زیادہ تر معاون کردار ادا کیے۔انہوں نے ریڈیو پاکستان کے ڈراموں میں بھی کردار ادا کیے جب کہ انہوں نے پاکستان کے علاوہ متعدد بیرون ممالک جاکر اسٹیج پرفارمنس بھی دی۔
میر محمد لاکھو کو زیادہ تر شہرت نجی ٹی وی چینلز سامنے آنے کے بعد ملی، جہاں انہوں نے 2002 کے بعد روایتی سندھی وڈیروں کے خصوصی کارندوں یعنی کمداروں کے کردار ادا کیے۔
میر محمد لاکھو کو ظالم وڈیرے کے ظاہم کمدار کے کردار ادا کرنے سے زیادہ شہرت ملی اور انہیں ڈراموں میں خواتین و بچوں کو تڑپانے، ان پر ظلم کرتے دیکھایا جاتا اور ان کے ان ہی کرداروں کی وجہ سے انہیں شہرت بھی ملی۔ زائد العمری کی وجہ سے میر محمد لاکھو نے زندگی کے آخری ایام میں اداکاری کرنا کم کردی تھی اور کورونا کی لہر کے بعد ان میں بیماریوں کی شدت بڑھ گئی اور 2020 میں انہیں عارضہ قلب کے باعث نجی اسپتال میں داخل بھی کرایا گیا تھا۔
میر محمد لاکھو کے انتقال پر سندھی شوبز سمیت سیاسی و سماجی افراد نے گہرے افسوس کا اظہار کیا جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ایک بیان میں ان کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔