اسلام آباد(ذیشان سید)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق کی عدالت نے وفاقی دارالحکومت میں وکلاء کمپلیکس کی جلد تعمیر کا اور ورک آرڈر جاری نہ کرنے پر اسلام آباد بار کی توہین عدالت درخواست میں سی ڈی اے کی جانب سے تین روز میں ورک آرڈر کی تفصیل بتانے کی یقین دہانی پرہدایت کی ہے کہ اگلی تاریخ پر تحریری طور پر عدالت کو بتائیں کام کب تک شروع ہوگا۔
سماعت کے دوران ڈسٹرکٹ بار کےنومنتخب صدر قیصر امام، وکیل عادل عزیز قاضی ایڈووکیٹ،ہائیکورٹ بار کےسیکرٹری سعد راجپوت، بلال مغل، عمیر بلوچ،عظمت بشیر تارڑ، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل، جواد نذیر ایڈووکیٹ ہمراہ سی ڈی اے حکام عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس نےقیصر امام ایڈووکیٹ سے کہاکہ نئے صدر ڈسٹرکٹ بار اور کابینہ کو مبارک ہو۔
دوران سماعت سی ڈی اے حکام نے کہاکہ تین دن میں لیٹر جاری کر رہے ہیں، چیف جسٹس نے کہاکہ ایک دن بتا دیں کہ کب ورک آرڈر جاری کرنا ہے اور کام شروع کرنا ہے ۔ایک ماہ کا وقت دیا گیا تھا جو گذر گیا ہے،کل پرسوں جب مرضی آ جائیں اور ٹائم دے دیں، پھر میں اس درخواست کو نمٹا دوں گا،میں نے ایک آرڈر پاس کیا اور اب بار اس پر عمل درآمد چاہ رہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ میں سی ڈی اے کی کسی بات پر یقین نہیں کرتا ۔ میں فیصلے پر عمل درآمد چاہتا ہوں ۔ توہین عدالت کی کارروائی فی الحال نہیں کر رہے ۔اعلی حکومتی افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شرمندگی کا باعث ہوتی ہے ۔
سی ڈی اے وکیل نذیرجواد نے کہ ہمیں 3 دن کا ٹائم دے دیں،اسی ہفتہ میں لیٹر جاری کر دیں گے، پھر فنڈز جاری ہونے پر کام شروع کر دیں گے،کنٹریکٹر سے مشاورت کے بعد کام شروع ہونے کا بتا سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وکلاء کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں، عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ کیس کی سماعت جمعہ 20 جنوری تک کیلئے ملتوی کردی۔