واشگٹن: جینو سائیڈ واچ کے بانی اور ڈائریکٹر گریگوری اسٹینٹن نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گریگوری اسٹینٹن نے امریکی کانگریس کی بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت کی ریاست آسام اور مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کے ابتدائی ’علامات اور عمل‘ موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم خبردار کر رہے ہیں کہ بھارت میں بڑے پیمانے پر نسل کشی ہو سکتی ہے، نسل کشی کوئی واقعہ نہیں ہے بلکہ ایک عمل ہے اور 2017 کے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی پالیسیوں اور روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار کی حکومت کی امتیازی پالیسیوں میں مماثلت ہے۔
"We are warning that Genocide could very well happen in India. The US Holocaust museum is right about that." https://t.co/cK6GQYFZb8
— Stuti (@StutiNMishra) January 15, 2022
انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور غیر مقامی افراد کو جائیداد بنانے کی پالیسی کا تذکرہ کیا۔ 2019 میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی خود مختار حیثیت کی منسوخی اور اسی سال شہریت ترمیمی ایکٹ کے تحت مسلمانوں کے علاوہ مذہبی اقلیتوں کو شہریت دینے کا تذکرہ کیا۔
ورجینیا کی جارج میسن یونیورسٹی میں نسل کشی کے مطالعہ اور روک تھام کے لیکچرار گریگوری اسٹینٹن نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ایسا ہی کیا جائے گا جیسے میانمار میں روہنگیا کو پہلے قانونی طور پر غیر شہری قرار دیا گیا اور پھر تشدد اور نسل کشی کے ذریعے نکال دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں جس چیز کا سامنا ہے وہ بالکل اسی طرح کی سازش ہے۔
گریگوری اسٹینٹن نے کہا کہ ہندوتوا نظریہ ’بھارت کی تاریخ اور اس کے آئین کے خلاف ہے اور نریندر مودی کو ایک ’انتہا ناپسند‘ قرار دیا جس نے حکومت پر قبضہ کر لیا ہے۔