اسلام آباد: پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کے خلاف ہراسانی کے واقعات، غیر قانونی گرفتاریوں اور ’جعلی مجرمانہ مقدمات‘ کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے نئی دہلی کو اس کے اقدامات کیلئے جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کشمیر پریس کلب (کے پی سی) پر مبینہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت گھناؤنے اور انسانیت سوز مظالم کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو زبردستی خاموش کرانے کیلئے طاقت کا وحشیانہ استعمال کر رہا ہے۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پبلک سیفٹی ایکٹ اور آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ سمیت سخت اور غیر انسانی قوانین کا بڑھتا ہوا استعمال بھارت کی ’نو آبادیاتی ذہنیت‘ کی عکاسی کرتا ہے۔ بھارت کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے عزم کو کبھی کمزور نہیں کر سکتی۔
پاکستان نے بین الاقوامی برادری بالخصوص اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے اداروں سے مطالبہ مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں، انسانی حقوق کے محافظوں اور سول سوسائٹی کے دیگر کارکنوں کو ’ہراساں کرنے اور غیر قانونی گرفتاریوں‘ کیلئے بھارت کو جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مقامی انتظامیہ کی مبینہ مدد سے صحافیوں کے ایک گروپ نے کشمیر پریس کلب پر ’زبردستی اور غیر قانونی قبضہ‘ کرلیا ہے۔ کشمیر پریس کلب کے سبکدوش ہونے والے اراکین کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز صحافیوں کا ایک گروپ سری نگر میں کشمیر پریس کلب انتظامیہ کے دفتر میں گھس گیا اور ’عبوری‘ عہدیداروں کا اعلان کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 15 جنوری کو جس دن بھارتی انتظامیہ نے کورونا وبا کے کیسز میں اضافے کے پیش نظر ہفتہ وار لاک ڈاؤن کا اعلان کیا اس دوران صحافیوں کا ایک گروپ کلب کے دفتر میں گھس آیا اور دفتر کے ارکان کو یرغمال بنا کر زبردستی کلب کا کنٹرول سنبھال لی جبکہ پویس اور نیم فوجی دستوں کی ایک بڑی تعداد کو پہلے ہی تعینات کر دیا گیا تھا۔