لاہور: ملکی سیاحتی مقام مری میں برفباری میں پھنسنے سے ہوئی اموات کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے کار پارکنگ نہ رکھنے والے ہوٹلز، شاپنگ مالز اور اپارٹمنٹس کوبند کرنے کی تجویز دے دی۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے مری کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ اس دوران کمیٹی کے سفارش کی کہ مری میں دوبارہ سانحے سے بچنا ہے تو غیرقانونی تعمیرات گرانی ہوں گی اور تجاوزات ختم کرنے کیلئے گرینڈ آپریشن کرنا ہوگا۔
کمیٹی نے غیرقانونی تعمیرات، عمارتیں، پلازے اور ہوٹل سیل کرنے، کار پارکنگ نہ رکھنے والے ہوٹلز، شاپنگ مالز اور اپارٹمنٹس کو بھی بند کرنے کی تجویز دی ہے۔ مری ایکسپریس وے سمیت مری کی تمام ملحقہ شاہراہوں پرغیر قانونی تجاوزات بڑی رکاوٹ قرار دی گئی ہیں۔
دوسری جانب سیاحوں کو مری میں داخلے کی مشروط اجازت دی گئی ہے اور یومیہ 8 ہزار سے زائد گاڑیوں کو داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔
ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی مری کے دورے کے بعد لاہور روانہ ہوگئی ہے،کمیٹی نے فائنڈنگز کو ڈرافٹ کی شکل دےدی ہے،کل وزیراعلیٰ پنجاب کو رپورٹ پیش کی جائے گی۔ ذرائع نے بتایا ہےکہ تحقیقات کے دوران انتظامی محکموں کے 30 سے زائد افسران کے بیانات قلمبند کیے گئے۔
تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ انتظامیہ کی غفلت سے مری سانحہ پیش آیا، سیاحوں نے 7 اور 8 جنوری کی رات کو خوفناک تجربہ قرار دیا۔ رپورٹ کے مطابق 7 اور 8 جنوری کی رات برف ہٹانے والی مشینری ایک جگہ کھڑی تھی اور عملہ غائب تھا،محکمہ موسمیات کی وارننگ کو بھی مسلسل نظر اندازکیا گیا۔
خیال رہےکہ 7 اور 8 جنوری کی رات کو مری میں برفانی طوفان اور رش کے باعث 23 افراد اپنی گاڑیوں میں انتقال کرگئے تھے، انتقال کرجانے والوں میں ایک ہی خاندان کے 8 افراد بھی شامل تھے۔
واقعےکے بعد پنجاب حکومت نے سانحہ مری کی تحقیقات کے لیے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔