مسئلہ کشمیر کی صورتحال اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی اشتعال انگیزیوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کابند کمرہ اجلاس ہوا، مقبوضہ وادی کی تازہ ترین صورتحال اور بھارتی پابندیوں کے حوالے سے غور کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے مبصرین نے اجلاس کو بریفنگ دی۔
سلامتی کونسل کابند کمرہ اجلاس پاکستانی وقت کے مطابق بدھ کی رات ساڑھے نو بجے شروع ہوا، جو اڑھائی گھنٹے تک جاری رہا،فوجی مبصرین کی جانب سے بریفنگ کے بعد کونسل کے ممبران کے درمیان صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا، کونسل کے تمام 15 ممبران نے بحث میں حصہ لیا۔ سلامتی کونسل کے ارکان نے اس بات کی نفی کر دی کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔
اجلاس کے بعد اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب زینگ جن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کشمیر کی صورتحال پر سلامتی کونسل کی میٹنگ ہوئی، جس میں مقبوضہ کشمیر کی زمینی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے مابین بڑھتی کشیدگی کے حوالے سے دنیا کو خبردار کیا اور کہا کہ اجلاس سے کشمیر پر مذاکرات کیلئے دونوں ملکوں کی حوصلہ افزائی ہوگی، مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے حل کی راہ ہموار ہوگی، کشمیر ہمیشہ سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہے، چین کا کشمیر کے معاملے پر موقف بالکل واضح ہے۔ وادی کی صورتحال پر تشویش ہے۔
روس کے مستقبل مندوب دمتری پولیانسکی نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان کہا کہ سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس میں کشمیر کا معاملہ زیر بحث آیا۔ پاکستان اور بھارت کے تعلقات معمول پر لانے کے خواہاں ہیں۔ دمتری پولیانسکی کا کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ شملہ معاہدے اور لاہور اعلامیہ کی بنیاد پر دو طرفہ کوششوں کے ذریعے دونوں ملکوں کے اختلافات دور ہوجائیں گے۔
نیوریاک ٹائمز کے مطابق ایک سفارتکار نے بتایا کہ اجلاس کے دوران چین کا مطالبہ تھا کہ کشمیر میں یو این مبصر مشن پر نظرثانی کی جائے، تاہم دیگر ارکان نے دونوں ممالک پر کشیدگی میں کمی پر زور دیا اور کہا کہ معاملہ دو طرفہ بات چیت سے حل ہونا چاہیے۔ یہ پانچ ماہ میں کشمیر کی صورتحال پر سلامتی کو نسل کا دوسرا اجلاس ہے۔