ڈھاکا: بنگلا دیش اور میانمار کے درمیان روہنگیا مہاجرین کی وطن واپسی کے معاہدے پر 2سال میں عمل درآمد کا ٹائم فریم طے پاگیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلا دیش اور میانمار کے وفد نے روہنگیا بحران کے حوالے سے مذاکرات کیے۔ جس میں تمام تر پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد برمی حکومت مہاجرین کو واپس لینے پر رضامند ہوگئی۔ دونوں ممالک نے اس امر پر اتفاق کیا کہ مہاجرین کی واپسی 2 سال کے عرصے میں ہوگی۔
شاہد الحق بنگلا دیشی سیکریٹری خارجہ نے میڈیا کو بتایا کہ ڈھاکا حکومت کاکس بازار کے پناہ گزینوں کی جلدازجلد وطن واپسی چاہتی ہے، ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ ہفتہ وار 15 ہزار مہاجرین اپنے گھروں کو لوٹیں تاہم میانمار حکومت نے یومیہ 300 اور ہفتہ وار 1500 مہاجرین کی واپسی کی ہامی بھری ہے۔
میانمار حکومت نے وطن لوٹنے والوں کو ابتدا میں رہائش فراہم کرنے اور بعدازاں انہیں مکانات میں منتقل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے تاہم روہنگیائی افراد کو شہریت دینے کے معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
بنگلہ دیش کے سرحدی شہر کاکس بازار میں قائم مہاجر کیمپوں میں موجود روہنگیا مسلمانوں کے رہنما سراج المصطفیٰ نے میڈیا کو بتایا کہ معاہدے کے حوالے سے تفصیلات سامنے نہیں آئیں اس بنا پر تاحال صورتحال غیر واضح ہے، ہماری پہلی ترجیح روہنگیائی افراد کو میانمار کی شہریت دلوانا ہے۔جب کہ زمینوں کی ملکیت اور جان و مال کا تحفظ بھی ترجیحات میں شامل ہیں، اگر ہمیں جان و مال اور املاک کا تحفظ فراہم نہ کیا گیا تو یہ ہمارے لیے ٹھیک نہیں ہوگا۔