لاہور:پنجاب ٹیچرز یونین کے مرکزی جنرل سیکرٹری رانا لیاقت علی نے کہا ہے کہ معمولی سزا اور کلاس روم کی معمولی صفائی ستھرائی پر اساتذہ و سربراہان سکولز کے خلاف کاروائی مناسب طرز عمل نہیں۔اگر لیٹ آنے والے طلبائے باز پرس نہ کی جائے تو تعلیمی ماحول تباہ ہوجائے گا۔کلاس روم کی معمولی صفائی ستھرائی بچوں کی تربیت کا حصہ ہے کیونکہ اس سے بچوں میں گھریلو اور گلی محلے کی سطح پر صفائی و ستھرائی کا جذبہ و عادات فروغ پاتی ہیں۔
اگر عالمی سطح پر صفائی کا دن منایا جاسکتا ہے تو کلاس روم کی صفائی کے لئے دس منٹ مختص کر دئیے جائیں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ " مارنہیں پیار" کی پالیسی نے ہمارے طلبائ کو کام چور بنا دیا ہے۔بچوں کا سکولوں میں لیٹ آنا معمول بن چکا ہے۔کئی کئی دن بچے سکول حاضر نہیں ہوتے اور اکثر بچے گھر سے سکول آتے ہیں لیکن وہ سکول کی بجائے نیٹ کیفے ، شیشہ کیفے ، منی سینما گھروں ، سنوکر کلبوں یا پارکوں کی طرف چلے جاتے ہیں۔
بعض بچے کئی کئی دن ہوم ورک یا کلاس ٹیسٹ پر توجہ نہیں دیتے۔ جس کا نتیجہ ا±ن کا امتحان میں فیل ہو نے کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ پھر اس کی سزا بھی اساتذہ کو دی جاتی ہے۔ہمارے طالبعلم عموماً آٹھ سال سے ہی تمباکو نوشی یا منشیات کے عادی ہو رہے ہیں اور ان میں کچھ ایسی عادات جنم لے رہی ہیں جن کے ذکر سے زبان گریزاں ہے۔ان حالات میں اساتذہ و سربراہان کو کون سے قانونی اختیارات دئیے گئے ہیں جن کو وہ استعمال کر سکیں۔
صفائی نصف ایمان ہے۔نظم و ضبط کے لئے سزا و جزا کا عمل ضروری ہے۔اساتذہ و سربراہان سکولز اپنے ذاتی مفادات کے لئے نہیں بلکہ بچوں کی تربیت و اصلاح کے لئے معمولی سزا یا کلاس روم کی صفائی کرواتے ہیں۔اس اصلاح کی پاداش میں اساتذہ و سربراہان سکول کو نشان عبرت بنانا قوم کے زوال کا سبب بن سکتا ہے۔
" مارنہیں پیار" کی پالیسی نے ہمارے طلباءکو کام چور بنا دیا ہے
03:50 PM, 16 Jan, 2017