امریکا کا سخت اقدام، بھارتی شہریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک پر اپوزیشن کا احتجاج

06:50 PM, 16 Feb, 2025

نئی دہلی: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے امریکا کے دورے کے دوران، امریکا کی جانب سے 119 بھارتی شہریوں کو ہتھکڑیاں لگا کر واپس بھیجے جانے کے واقعے نے بھارت میں شدید ردعمل پیدا کیا ہے۔ یہ معاملہ بھارتی سوشل میڈیا اور اپوزیشن جماعتوں میں شدید بحث کا موضوع بن گیا ہے، جہاں امریکا میں بھارتی شہریوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

ڈی پورٹ ہونے والے بھارتی شہریوں میں سے زیادہ تر کا تعلق پنجاب، ہریانہ، گجرات، اتر پردیش، مہاراشٹرا، راجستھان، گوا، ہماچل پردیش اور جموں و کشمیر سے ہے۔ ان میں زیادہ تر نوجوان ہیں، جن کی عمریں 18 سے 30 سال کے درمیان ہیں۔ ڈی پورٹ ہونے والے افراد میں سے کچھ نے دعویٰ کیا کہ انہیں امریکا پہنچنے کے لیے خطرناک اور غیر قانونی راستے استعمال کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔

ایک ڈی پورٹ شدہ شخص، دلجیت سنگھ، نے میڈیا کو بتایا کہ اسے امریکا لے جانے کے لیے ’ڈنکی روٹ‘ استعمال کیا گیا، جو ایک خطرناک اور غیر قانونی راستہ ہے۔ ان کی بیوی کا کہنا تھا کہ مقامی ایجنٹ نے انہیں دھوکہ دیا اور براہ راست امریکا جانے کی بجائے خطرناک راستے سے گزارا۔

بھارتی حکومت نے اس معاملے پر امریکی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ امریکا کا یہ اقدام ان کا "معیاری آپریٹنگ طریقہ کار" ہے، لیکن بھارت اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہا ہے کہ ڈی پورٹ ہونے والے افراد کے ساتھ غیر انسانی سلوک نہ ہو۔

اس واقعے کے بعد بھارتی اپوزیشن جماعتوں نے سخت احتجاج کیا اور پارلیمنٹ میں بجٹ اجلاس کے دوران ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ اپوزیشن نے بھارتی حکومت کی سفارتی ناکامی اور نریندر مودی کے حالیہ امریکی دورے پر بھی سخت تنقید کی ہے۔

مزید برآں، اطلاعات ہیں کہ ایک تیسری پرواز، جس میں 157 بھارتی باشندے سوار ہیں، جلد بھارت پہنچنے والی ہے۔ تاہم، اس کی حتمی آمد کے وقت کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔

یہ معاملہ بھارت اور امریکا کے درمیان تعلقات پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے، خاص طور پر جب کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی امریکا کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ بھارتی حکومت کو اس معاملے پر امریکا کے ساتھ سفارتی سطح پر بات چیت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔

اس کے علاوہ، بھارتی حکومت کو ان شہریوں کی مدد کرنے کی بھی ضرورت ہے جو غیر قانونی طور پر امریکا میں رہ رہے تھے اور انہیں واپس بھیج دیا گیا ہے۔ پنجاب اور ہریانہ کی حکومتوں نے ان افراد کے لیے خصوصی سفری انتظامات کیے ہیں، لیکن انہیں معاشرے میں دوبارہ شامل کرنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

مجموعی طور پر، یہ واقعہ بھارت اور امریکا کے درمیان تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے، اور دونوں ممالک کو اس معاملے پر سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
 
 

مزیدخبریں