اسلام آباد : خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے گرین پاکستان انیشیٹو (جی پی آئی) کے تحت ملک میں زرعی انقلاب کی راہیں ہموار ہو رہی ہیں، جس پر مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
صدر کسان اتحاد، خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ جی پی آئی کے اقدامات کی بدولت جدید مشینری کے استعمال سے کاشتکاری میں 80 فیصد پانی کی بچت ممکن ہوئی ہے۔ ترجمان فرٹیلائزرز انڈسٹری نے بتایا کہ ایس آئی ایف سی کے تحت 10 لاکھ ایکڑ زمین آباد کرنے اور کھاد سمیت زرعی سہولتوں کو کسانوں تک پہنچانے کا انقلابی منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔
کسانوں نے کہا کہ پسماندہ علاقوں میں زمینوں کی ترقی اور ترقیاتی منصوبوں کی بدولت عوام کی خوشحالی کا آغاز ہو چکا ہے۔ کاشتکار لیاقت علی نے کہا کہ جی پی آئی کے ذریعے 17 ہزار ایکڑ زمین قابل کاشت ہوئی ہے جس سے حکومت، عوام اور ملکی معیشت کو بھرپور فائدہ ہو گا۔
چولستان میں جدید زرعی منصوبے کے بارے میں فان گرو محمد سرفراز کا کہنا تھا کہ ڈرون اور جدید مشینری کی مدد سے بنجر زمینوں کو آباد کیا گیا ہے، جس سے فوڈ سکیورٹی میں نمایاں بہتری کی توقع ہے۔ سی ای او ایگری مال علی سفیان ہمایوں نے کہا کہ گرین ایگری مال کے ذریعے کسانوں کو کھاد، ادویات، ٹریننگ اور مشینری جیسے تمام زرعی وسائل ایک ہی جگہ پر دستیاب ہیں۔
ملت ٹریکٹر لمیٹڈ کے راحیل اصغر نے جی پی آئی کے اقدام کو عوام کی خوشحالی اور معیشت کی ترقی کے لیے قابل تحسین قرار دیا۔ سیفائر فارم سروسز لمیٹڈ کے احمد بلال نے چولستان میں ڈرون سروسز سے کسانوں کو لیبر، کھاد اور کیڑے مار ادویات کی بچت میں مدد ملنے پر خوشی کا اظہار کیا۔