اسلام آباد: انتخابات اگر اپریل میں نہ ہوئے تو پھر 2025 میں ہوں گے۔ اصل صورتحال آئندہ 15 دن تک سامنے آجائے گی۔ تمام ادارے وفاقی حکومت کے ساتھ ایک پیج پر ہیں کہ انتخابات تاخیر سے ہونے چاہئیں۔
حکومت کے انتہائی قریبی ذرائع نے نیو نیوز کو کنفرم کیا ہے کہ وفاقی حکومت سمیت کوئی بھی ادارہ ملک کی معاشی صورتحال کی وجہ سے جلد انتخابات نہیں چاہتا ۔ گیند عدلیہ کی کورٹ میں ہے اگر تو عدلیہ نے دباؤ بڑھایا تو انتخابات اپریل میں ہوجائیں گے نہیں تو پھر دو تین ماہ تاخیر نہیں ہوگی بلکہ کم از کم 2 سال کے بعد انتخابات ہوں گے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملک کے معاشی صورتحال اور مہنگائی کے نئے طوفان کی وجہ سے پی ڈی ایم خصوصاً مسلم لیگ ن کی مقبولیت تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اگر اپریل میں انتخابات ہوتے ہیں تو یہ بھی ممکن ہے کہ مسلم لیگ ن کو پنجاب سے کوئی سیٹ نہ ملے۔ عمران خان اس وقت اپنی مقبولیت کی بلندی پر ہیں اور فوری انتخابات ہونے پر دو تہائی اکثریت سے واپس آجائیں گے۔