اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سینئر صحافی محسن بیگ کے گھر پر ایک مرتبہ پھر چھاپہ مارا جس دوران پورے گھر کی تلاشی لی گئی۔
تفصیلات کے مطابق محسن بیگ کے گھر پر ایف آئی اے ٹیم نے دوبارہ چھاپا مارا تاہم اس بار ایف آئی اے کے ساتھ اسلام آباد پولیس بھی موجود تھی اور چھاپے کے دوران محسن بیگ کے پورے گھر کی تلاشی لی گئی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں صحافی محسن بیگ کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے گرفتار کیا جبکہ اس موقع پر ہونے والی فائرنگ سے ایف آئی اے کا ایک اہلکار بھی زخمی ہوا۔
اسلام آباد پولیس کے ترجمان کے مطابق ایف آئی اے کی ٹیم محسن بیگ کی گرفتاری کیلئے ان کے گھر پہنچی تو گرفتاری کے دوران مزاحمت ہوئی اور ملزم نے فائرنگ کر دی جس سے ایف آئی اے کا ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔
دوسری جانب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے صحافی محسن بیگ کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے تفتیش کیلئے انہیں پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ محسن بیگ کو کمرہ عدالت میں پیش کرنے کے بعد دروازہ بند کیا گیا تو کورٹ رپورٹرز نے احتجاج کیا جس پر انہیں رپورٹنگ کی اجازت دیدی گئی۔
دوران سماعت محسن بیگ نے عدالت کو بتایا کہ مقامی پولیس سٹیشن کو اطلاع دئیے بغیر سادہ کپڑوں میں چھاپہ مارا گیا، آج کل جیسے وارداتیں ہو رہی ہیں، میں سمجھا ڈاکو گھس آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آیف آئی اے اہلکاروں نے تھانے میں تشدد کیا جس کے باعث میری پسلیاں ٹوٹ گئیں، عدالت میرا میڈیکل کرانے کا حکم دے جس پر جج نے کہا کہ یہ بات تو تفتیش میں ثابت ہو گی کہ کیا ہوا ہے۔
محسن بیگ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی واضح ہدایات ہیں کہ یونیفارم کے بغیر کسی کے گھر نہیں جا سکتے، میرے موکل کو کیا معلوم تھا کہ یہ ایف آئی اے والے ہیں یا کوئی چور، ڈاکو ہیں۔