کراچی: پولیس نے پی ٹی آئی سندھ کے رہنما حلیم عادل شیخ کو گرفتار کر لیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے ان پر پی ایس 88 کے ضمنی الیکشن میں ووٹرز کو ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے حلیم عادل شیخ کیخلاف دائر کرائی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی رہنما اور ان کے ساتھ مسلح گارڈ کو حلقے سے باہر نکالنے کا حکم دیں کیونکہ وہ انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ایس 88 کے ضمنی الیکشن کے دوران پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے درمیان ہاتھا پائی کے واقعات بھی ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے لگ بھگ 32 پولنگ سٹیشنز کو حساس قرار دے کر وہاں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کی ہدایت کی تھی۔
ادھر حلیم عادل شیخ کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ ان کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی جس میں وہ بال بال بچے۔ انہوں نے فائرنگ کا الزام سندھ کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی پر عائد کیا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے جب ان پر حملہ کیا اس وقت پولیس بھی وہاں موجود تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ بلٹ پروف گاڑی ہونے کی وجہ سے میں محفوظ رہا۔ میں اس واقعے کیخلاف مقدمہ درج کراؤں گا۔
پی ٹی آئی رہنما نے الزام عائد کیا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بلاول بھٹو زرداری کے حکم پر حلقے میں انتخابی عمل کے دوران جرائم پیشہ عناصر کو بلایا گیا ہے۔