اسلام آباد: نقیب اللہ محسود قتل کیس میں حفاظتی ضمانت کے باوجود سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے سپریم کورٹ میں پیش نہ ہونے پر سپریم کورٹ نے راؤ انوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر تے ہوئے اسٹیٹ بنک کو سابق ایس ایس پی ملیر کے اکاؤنٹس اور اثاثے منجمند کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے اسفتسار کیا کیا راؤ انوار صاحب تشریف لائے ہیں جس پر آئی سندھ نے جواب دیا راؤ انوار نہیں آئے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا راؤ انوار نے بڑا موقع ضائع کر دیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا راؤ انوار کو گرفتار کرنا پولیس کی ذمہ داری تھی۔ آئی جی صاحب آپ نے راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے کیا کیا ؟۔ راؤ انوار آتے تو جے آئی ٹی بھی تشکیل دے سکتے تھے۔
آئی جی سندھ نے انکشاف کیا گزشتہ سماعت کے بعد راؤ انوار نے مجھے واٹس ایپ پر کال کی اور کہا کہ وہ پیش ہوں گے لیکن وہ نہیں آئے۔
عدالت نے کیس کی مختصر سماعت کے بعد سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کر دی تھی تاہم طویل انتظار کے بعد بھی راؤ انوار پیش نہ ہوئے تو سپریم کورٹ نے سابق ایس ایس پی ملیر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے سابق ایس ایس پی ملیر کے بنک اکاؤنٹس اور اثاثے منجمند کرنے کا حکم دے دیا۔ بعد ازاں جسٹس ثاقب نثار نے نقیب قتل کیس کی سماعت 15 روز کے لیے ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ 13 جنوری کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔ بعدازاں 27 سالہ نوجوان نقیب محسود کی سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل ہوئیں جس کے بعد میڈیا نے بھی پولیس مقابلے پر سوالات اٹھائے جس پر اعلیٰ حکام کی جانب سے نوٹس لیا گیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ازخود نوٹس لیا گیا تھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں