دبئی :متحدہ عرب امارات نے سابق امریکی صدر ٹرمپ کے آخری سال میں امریکہ کیساتھ بڑے دفاعی معاہدے کیے تھے جس میں ایف 35 طیاروں کی فروخت بھی شامل تھی لیکن اب متحدہ عرب امارات اس ڈیل سے پیچھے ہٹتا نظر آ رہا ہے ۔
امریکی اخبار وال سٹریٹ میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق متحدرہ عرب امارات نے ایف 35 ڈیل پر از سر نو جائزہ لینے کا عندیہ دیدیا ہے جس کی ممکنہ وجہ امریکہ کی طرف سے عائد ایک اہم شرط ہے جو متحدہ عرب امارات سمجھتا ہے کہ اس کی ملکی سکیورٹی کیخلاف ہے ۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ کا یہ ماننا ہے کہ ڈیل کے تحت ایف 35 طیاروں کو دینے سے قبل متحدہ عرب امارات کو یہ بتانا ہو گا کہ وہ یہ طیارے کس مقصد کیلئے حاصل کر رہا ہے ،اس بات کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ شرط صر ف متحدہ عرب امارات کیلئے نہیں بلکہ ہر اس ملک کیلئے ہے جو امریکہ کے جدید ترین ایف 35 طیارے خریدتا ہے ۔
امریکی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ ان کا جدید ترین ایف 35 لڑاکا طیارے ان کے دشمن کے ہاتھ لگے ،امریکہ کا ممکنہ طور پر اشارہ چین کی طرف تھا ،امریکہ نہیں چاہتا کہ اس کے طیاروں کی کوئی بھی ملک جاسوسی کر سکے کیونکہ ایسا کرنے سے امریکی دفاعی سازو سامان بڑا سکیورٹی رسک بن سکتا ہے ۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کو 50 ایف 35 طیاروں کی مجوزہ فروخت کا معاملہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے آخری سال میں سامنے آیا تھا۔ تئیس ارب ڈالر کے اس دفاعی معاہدے میں 18 جدید ڈرون سسٹم اور فضا سے فضا اور فضا سے زمین تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی فروخت بھی شامل ہے۔